لوک سبھا انتخابات کے بعد لکھنؤ کے مسلم اکثریتی اکبر نگر میں پھر شروع ہوئی انہدامی کارروائی
لکھنؤ،12جون :۔
اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں ایک بار پھر انہدامی کارروائی کی مہم تیز ہو گئی ہے۔ لوک سبھا انتخابات کے دوران یہ مہم روک دی گئی تھی۔ اب ایک بار پھر لکھنؤ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کا بلڈوزر اکبر نگر میں حرکت کرنے لگا ہے، جہاں زیادہ تر باشندے مسلمان ہیں۔ یہ مہم 10 جون کو صبح 7 بجے شروع ہوئی۔ مہم کے دوران سڑکوں اور گلیوں میں چوبیس گھنٹے نگرانی کے لیے 35 سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔اس کے ساتھ ڈرون کیمرے بھی نگرانی کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔خواتین اور بچوں کی چیخ و پکار سے گھر میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
اکبر نگر کے لوگ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ گئے لیکن انہیں عدالتوں سے کوئی راحت نہیں ملی۔
25 عمارتیں پہلے ہی منہدم ہو چکی ہیں۔
اکبر نگر I اور II میں تقریباً 1100 رہائشی تعمیرات ہیں جنہیں ایل ڈی اے نے غیر قانونی ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ ساتھ ہی ایودھیا روڈ کے دونوں طرف 101 بڑے شوروم تھے۔ ان میں سے پچیس عمارتیں پہلے ہی منہدم ہو چکی ہیں۔
10 مارچ کو جب مسماری شروع ہوئی تو مقامی رہائشیوں، ایل ڈی اے ملازمین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان تصادم ہوا۔مظاہرین نے اس دوران غیر قانونی تعمیرات کو گرانے کے لیے استعمال ہونے والی ہائیڈرولک مشین توڑ دی۔
اس کے ساتھ ہی ہجوم میں موجود لوگوں نے سڑک پر لگے کیمرے بھی توڑ ڈالے اور پتھراؤ کیا۔ حملے میں ایل ڈی اے اہلکار اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ اس کے پیش نظر ایل ڈی اے نے نگرانی کے لیے 35 سی سی ٹی وی کیمرے لگائے ہیں۔
یہ مہم ایک ماہ تک جاری رہے گی۔
اکبر نگر میں تقریباً 2000 مکانات ہیں جن میں چھوٹے اور بڑے مکانات ہیں۔ ایل ڈی اے کے مطابق ان تمام مکانات کو گرا دیا جائے گا۔ ایل ڈی اے حکام کے مطابق تمام مکانات کو گرانے میں ایک ماہ کا عرصہ لگے گا۔ اس کے ساتھ ملبہ ہٹانے میں 10 دن لگیں گے۔ یہ کام لکھنؤ میونسپل کارپوریشن کرے گا۔10 جون کو ایل ڈی اے کی ٹیم نے منہدم عمارتوں کا ملبہ ہٹا کر اس کے لیے راستہ بنایا تھا۔ اس دوران لوگ پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں اپنے گھروں سے سامان نکالتے رہے۔