لندن میں فلسطین  ایکشن کی حمایت میں احتجاج کرنے والے 150 سے زائد افراد گرفتار  

لندن، 10اگست:۔

غزہ کی صورتحال انتہائی غمناک ہو چکی ہے ۔اسرائیلی کابینہ کے ذریعہ اسرائیلی فوج کو غزہ پر مکمل قبضہ کی منظوری کے بعد حالات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں ۔دریں اثنا اقوام متحدہ اور دیگر یوروپی ممالک نے اسرائیلی کے اس پیش قدمی کی مذمت کی ہے ،برطانیہ نے پہلے ہی اسرائیل اور فلسطین کو دو ریاستوں کو منظور ی دینے کے امکانات کا اشارہ کر دیا ہے جس کے بعد اسرائیلی فوج کے نئے اقدامات کے خلاف برطانیہ میں احتجاج میں شدت پیدا ہو گئی ہے ۔اسی سلسلے میں فلسطینی کی حمایت میں راجدھانی لند میں بڑے پیمانے پر کل احتجاج کیا گیا ۔فلسطین ایکشن کے تحت لندن میں منعقد فلسطین کی حمایت میں اب تک کا یہ سب سے بڑا مظاہرہ قرار دیا جا رہا ہے ۔

دریں اثنا میٹروپولیٹن پولیس نے برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں فلسطین ایکشن سے متعلق اب تک کے سب سے بڑے مظاہرے کے دوران 150 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا۔ یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اس تنظیم کو حال ہی میں برطانوی حکومت نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔

ہفتہ کو ‘ڈیفنڈ آور جیوریز’ نامی گروپ کی کال پر سینکڑوں لوگ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پارلیمنٹ اسکوائر میں جمع ہوئے۔ مظاہرین نے بینرز اور پوسٹرز کے ذریعے فلسطین ایکشن کی حمایت کے پیغامات آویزاں کیے جب کہ پولیس نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ ایسا کوئی بھی اقدام انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت جرم تصور کیا جائے گا۔

برطانیہ کی وزارت داخلہ نے واضح کیا کہ اس پابندی سے فلسطین یا اس کے حقوق پر احتجاج کی آزادی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا بلکہ اس کا اطلاق صرف ایک مخصوص تنظیم کی سرگرمیوں پر ہوتا ہے۔ وزارت کے مطابق پرامن مظاہرہ جمہوریت کی بنیاد ہے اور اس کا تحفظ کیا جائے گا۔

میٹروپولیٹن پولیس کے ڈپٹی اسسٹنٹ کمشنر ایڈی اڈیلیکن نے کہا کہ جو بھی کالعدم تنظیم کی حمایت کرتا ہوا پایا جائے گا اسے گرفتار کر لیا جائے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ دہشت گردی ایکٹ کے تحت گرفتاری مستقبل کے سفر، ملازمت اور مالی معاملات پر سنگین اثرات مرتب کرسکتی ہے۔

آنے والے دنوں میں لندن میں دو اور ریلیاں نکالی جائیں گی – ایک فلسطین کولیشن کی طرف سے اور دوسری اسرائیل نواز گروپ کی طرف سے جسے اسٹاپ دی ہیٹ کا نام دیا گیا ہے۔  دونوں مارچ بالترتیب رسل اسکوائر سے وائٹ ہال تک اور دیگر مقررہ راستوں پر ہوں گے۔