لمبی جدو جہد کے بعدعمر خالد کو  ایک ہفتےکے لئے عبوری ضمانت

سوشل میڈیا نہ استعمال کرنے،صرف رشتہ داروں اور دوستوں سے ہی ملاقات کی اجازت ،  3 جنوری 2025 کی شام کو متعلقہ جیل سپرنٹنڈنٹ کے سامنے خودسپردگی کی ہدایت

نئی دہلی،18 دسمبر :۔

ایک لمبے عرصے سے دہلی ہائی کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک ضمانت کے لئے در در بھٹکنے والے  جے این یو کے ابق اسکالر عمر خالد کو  دہلی کی ایک عدالت نے بدھ کو  سات روز کے لئے ضمانت دے دی ۔ عمر خالد 2020 کے شمال مشرقی دہلی فسادات کے  میں  سازش سے متعلق  کیس یو پی اے کے تحت جیل میں بند ہیں۔

رپورٹ کے مطابق کڑ کڑ ڈوما عدالت  کے ایڈیشنل سیشن جج سمیر باجپئی نے عمر خالد کی 7 دن کی عبوری ضمانت منظور کی، جس سے انہیں خاندانی شادی میں شرکت کی اجازت دی گئی۔

واضح رہے کہ عمر خالد کو دہلی ہائی کورٹ نے اکتوبر 2022 میں ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا لیکن بعد میں اپنی اسپیشل لیو پٹیشن ( ایس ایل پی) کو واپس لے لیا۔ اس سال کے شروع میں، ٹرائل کورٹ نے ان کی دوسری باقاعدہ ضمانت کی درخواست بھی مسترد کر دی تھی۔ خالد کی دوسری ضمانت کی درخواست کو مسترد کرنے کو چیلنج کرنے والی اپیل ابھی بھی دہلی ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔

اس معاملے میں، دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے تعزیرات ہند، 1860، اور غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ، 1967 کی متعدد دفعات کے تحت 2020 کی ایف آئی آر 59 درج کی تھی۔ اس معاملے کے ملزمان میں طاہر حسین، عمر خالد، خالد سیفی، عشرت جہاں، میران حیدر، گلفشاں فاطمہ، شفاء الرحمان، آصف اقبال تنہا، شاداب احمد، تسلیم احمد، سلیم ملک، محمد سلیم خان، اطہر خان، صفورا زرگر، شرجیل امام، فیضان خان، اور نتاشا نروال شامل ہیں۔

لائیو لا ء کی رپورٹ کے  مطابق  عدالت نےعبوری ضمانت کے ساتھ کئی سخت  شرائط بھی عائد کی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ  خالد کیس کے سلسلے میں کسی گواہ یا کسی شخص سے رابطہ نہیں کریں گے، عبوری ضمانت کی مدت کے دوران سوشل میڈیا استعمال نہ کرنے کی بھی ہدایت کی ہے، اس دوران وہ صرف اپنے خاندان کے افراد، رشتہ داروں اور دوستوں سے ملیں گے، وہ اپنے گھر یا ان جگہوں پر رہیں گے جہاں شادی کی تقریبات منعقد ہوں گی۔  عمر خالد کو 3 جنوری 2025 کی شام کو متعلقہ جیل سپرنٹنڈنٹ کے سامنے خود کو سپرد کرنا ہوگا۔