لبنان میں زبر دست نقصان اٹھانے کے بعد اسرائیل جنگ بندی کیلئے تیار
جنگ بندی کا مسودہ بھی تیار،دو ماہ کی جنگ بندی کے دوران اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر مکمل عمل در آمد کا مطالبہ
تل ابیب ،31اکتوبر :
اسرائیل جو غزہ کے نہتے ،بچوں اور خواتین پر گزشتہ ایک سال سے بمباری جاری کئے ہوئے ہے،اور جنگ بندی کی تمام کوششو ں کو مسترد کر چکا ہے ،وہ اسرائیل ،لبنان میں حزب اللہ کے جنگجوؤں سے چند ایام کی لڑائی کے بعد ہی جنگ بندی پر تیار ہو گیا ہے۔در اصل لبنان میں اسرائیلی فوج کو ایک مسلح فوج سے سامنا کرنا پڑا جس میں اسے حزیمت اٹھانی پڑی ہے اور زبر دست خسارا کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس نقصانات کے بعد اسرائیل حزب اللّٰہ سے جنگ بندی پر تیار ہوگیا، اسرائیلی سرکاری میڈیا نے جنگ بندی تجویز کا مسودہ بھی نشر کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مسودے میں اسرائیل اور لبنان سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق 60 روزہ جنگ بندی کے دوران مکمل عمل درآمد کو حتمی شکل دی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل جنگ بندی کے 7 دن کے اندر لبنان سے اپنی افواج واپس بلالے گا، اسرائیلی افواج کے انخلا کے وقت لبنانی افواج کی تعیناتی شروع ہوجائے گی۔نگران لبنانی وزیراعظم نجیب مکاتی نے امید ظاہر کی ہے کہ چند گھنٹے میں جنگ بندی ہوجائے گی۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اسرائیل لبنان جنگ بندی سے متعلق رپورٹس اور مسودے زیر گردش ہیں مگر یہ مذاکرات کی عکاسی نہیں کرتے۔رپورٹس کے مطابق اسرائیل بھاری جانی نقصان کے سبب حزب اللّٰہ کو دریائے لطانی سے دور دھکیلنے سے دستبردار ہورہا ہے۔فلسطینی میڈیا کا کہنا ہے کہ رواں ماہ لبنان اور غزہ میں حماس اور حزب اللّٰہ کے ہاتھوں 62 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔
دریں اثنا حزب اللہ نے آج جمعرات کی صبح بھی اسرائیل کی بعض بستیوں پر راکٹ حملے کئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں حزب اللہ نے کہا کہ اس نے جمعرات کی صبح کریات شمونہ، ہطور ہاگلیت، کدیم تسوی اور یسود حمالا کی بستیوں کو نشانہ بنایا۔یہ کارروائی مزاحمتی تحریک کی جانب سے مقبوضہ علاقوں میں 25 صہیونی بستیوں کے مکینوں کو ان مقامات کو خالی کرنے کے لیے انتباہ کے چند دن بعد عمل میں آئی۔