لبنان میں اسرائیلی فوجیوں پر حزب اللہ کا حملہ ،شدید جھڑپیں جاری

لبنان میں زمینی حملہ شروع کئے جانے کی اسرائیلی دعوے کو حزب اللہ نے خارج کیا

بیروت،یکم اکتوبر :۔

لبنان میں اسرائیل کی جانب سے شدید حملہ جاری ہے ۔حزب اللہ کے سر براہ حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد اسرائیلی فوج نے اس جنگ کو مزید تیز کر دیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ وہ زمینی سطح پر بھی لبنان میں حملے کیلئے قدم بڑھا رہی ہے۔دریں اثنا   حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے منگل کی صبح سرحدی علاقے میتولا میں اسرائیلی فوجیوں کو نشانہ بنایا ہے۔خبر رساں اداروں کے مطابق حزب اللہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کو توپ خانے سے نشانہ بنایا گیا ہے۔اسرائیل نے بھی منگل کواعلان کیا تھا کہ اس نے لبنان کے جنوبی سرحدی علاقوں میں ‘محدود پیمانے پر’ کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔جبکہ حزب اللہ نے زمینی کارروائی کی تردید کی ہے۔

اسرائیل نےاعتراف کیا ہے کہ لبنان کے جنوبی علاقوں میں اسرائیلی فورسز اور حزب اللہ کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ لبنان کے سرحدی علاقوں میں پیر کی شب آپریشن کا آغاز کر دیا گیا تھا جس میں ایلیٹ 98 ڈویژن کے دستے حصہ لے رہے ہیں۔

اسرائیلی فوج کا یہ دستہ غزہ میں فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے خلاف مہینوں سے لڑ رہا ہے جسے دو ہفتے قبل ہی لبنان کی سرحد پر تعینات کیا گیا تھا۔اسرائیلی فوج کے مطابق لبنان کے دیہات میں ان مقامات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جو اسرائیلی کے شمال میں بسنے والی کمیونیٹیز کے لیے فوری خطرہ ہیں۔

دریں اثنا امریکہ نے لبنان میں اسرائیلی فوجیوں کی زمینی کارروائی کی پھر حمایت کی ہے اور اسے حق دفاع کے طور پر تسلیم کیا ہے۔امریکہ کی قومی سلامتی کونسل نے کہا ہے کہ لبنان کی سرحدی علاقوں میں حزب اللہ کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے لیے اسرائیل کا ‘محدود آپریشن’ حقِ دفاع کے تناظر میں ہے۔کونسل نے خبردار کیا ہے کہ آپریشن کے پھیلنے کے خطرات ہو سکتے ہیں۔ البتہ لبنان کے ساتھ اسرائیلی سرحد پر استحکام کا واحد حل سفارت کاری ہے۔کونسل نے کہا ہے کہ ” امریکہ حزب اللہ اور ایران کی حمایت یافتہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف اسرائیل کے حقِ دفاع کی حمایت کرتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ اسرائیل کا آپریشن خطرناک بھی ہو سکتا ہے لیکن اس بارے میں ہم ان سے بات کرتے رہیں گے۔