لاک ڈاؤن: پیدل ہی اپنے گھر پہنچنے کی کوشش میں ایک 12 سالہ بچی تین دن تک چلنے کے بعد گھر سے گھنٹے بھر کی فاصلے پر فوت ہو گئی
چھتیس گڑھ، اپریل 21: تلنگانہ سے چھتیس گڑھ میں اپنے آبائی ضلع بیجاپور تک ایک 12 سالہ بچی کی پیدل 150 کلومیٹر سفر کرنے کے بعد موت ہوگئی، کیونکہ وہ کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے ملک بھر میں لاک ڈاؤن میں اضافہ کے باعث مایوس تھی۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق جمالو مڈکم، جو اپنے کنبے کی خاطر کمانے کے لیے مرچ کے کھیتوں میں کام کرتی تھی، راستے میں گر پڑی اور اپنے گاؤں سے محض ایک گھنٹے کے فاصلے پر فوت ہوگئی۔
وہ 15 اپریل کو تلنگانہ کے ایک گاؤں میں مرچ کے کھیتوں میں اس کے ساتھ کام کرنے والے 11 دیگر افراد کے ساتھ اس طویل سفر پر روانہ ہوئی تھی۔ یہ گروپ جنگلوں سے ہوتے ہوئے اور شاہراہوں سے اجتناب کرتے ہوئے تین دن تک چلتا رہا۔
جملو گھر سے 14 کلومیٹر کے فاصلے پر تھی، جب اس کے پیٹ میں شدید درد نے اسے ہفتے کی سہ پہر کو چلنے سے روک دیا۔ آخر کار اس کی لاش کو ایمبولینس میں اس کے گھر لے جایا گیا۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ شدید طور پر پانی اور غذائیت کی کمی کا شکار تھی۔ سینئر ڈسٹرکٹ میڈیکل آفیسر بی آر پجاری نے کہا ’’اس کے کورونا وائرس کے ٹیسٹ منفی نکلے ہیں۔ اسے اپنے جسم میں الیکٹروائلی کے عدم توازن کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔‘‘
بچی کے والد اندورم مڈکم نے بتایا کہ وہ دو ماہ سے تلنگانہ میں کام کررہی تھی۔ انھوں نے کہا ’’وہ تین دن سے پیدل چل رہی تھی، اسی الٹی ہوئی اور پیٹ میں درد تھا۔‘‘ اس کے ساتھ چلنے والے گروپ کے کچھ ممبروں نے کہا کہ وہ اچھی طرح سے نہیں کھا رہی تھی۔
ریاستی حکومت نے بچی کے اہل خانہ کے لیے ایک لاکھ روپے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران ہزاروں تارکین وطن مزدور گھر سے دور پھنس گئے ہیں اور ملازمتوں اور پناہ گاہوں سے محروم ہو گئے ہیں۔ جس کے بعد وہ اپنے آبائی وطن پہنچنے کے لیے مایوسی کے عالم میں پیدل ہی سفر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔