لاک ڈاؤن: آندھرا پردیش میں پھنسے اپنے بیٹے کو لانے کے لیے ایک خاتون نے اسکوٹی پر 1400 کلومیٹر کی مسافت طے کی
تلنگانہ، اپریل 10: تلنگانہ میں ایک خاتون نے تین دن میں ایک اسکوٹی پر تقریباً 1،400 کلومیٹر کی مسافت طے کی تا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے نافذ 21 دن کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے آندھرا پردیش میں پھنسے اپنے بیٹے کو گھر لا سکے۔
نظام آباد کے ایک سرکاری اسکول کی ٹیچر رضیہ بیگم نے پیر کی صبح اپنے اسکوٹی پر مقامی پولیس سے سفر کی اجازت ملنے کے بعد اپنے سفر کا آغاز کیا۔ وہ منگل کی سہ پہر آندھرا پردیش کے نیلور قصبے پہنچیں اور بدھ کی شام اپنے بیٹے کے ساتھ تین دن میں 1،400 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے گھر لوٹیں۔
بیگم نے کہا ’’یہ ایک چھوٹی سی دو پہیہ گاڑی پر ایک عورت کے لیے مشکل سفر تھا۔ لیکن میرے بیٹے کو واپس لانے کے عزم نے میرے تمام خوف دور کردیے۔ میں نے روٹیاں پیک کیں اور انھوں نے مجھے بچائے رکھا۔ راتوں میں یہ خوفناک تھا کہ سڑک پر ٹریفک کی نقل و حرکت نہیں تھی اور کوئی نظر نہیں آتا تھا۔‘‘
بیگم کا بیٹا محمد نظام الدین اپنے دوست کو چھوڑنے کے لیے 12 مارچ کو نیلور گیا تھا۔ تاہم لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ گھر واپس آنے میں ناکام رہا تھا۔ 48 سالہ والدہ نے اپنے بڑے بیٹے، ایک انجینئرنگ گریجویٹ، کو نہیں بھیجا، کیوں کہ ان کا خیال تھا کہ شاید پولیس اسے حراست میں لے لے گی۔
ہندوستان ٹائمس کے مطابق پولیس نے بیگم کو کئی مقامات پر روکا، لیکن بودھن کے اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس وی جے پال ریڈی کا خط دیکھ کر انھیں سفر جاری رکھنے کی اجازت دی۔ انھوں نے بتایا ’’بین ریاستی سرحدوں پر بھی مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہوا، کیونکہ پولیس نے میرے ساتھ تعاون کیا۔ انھوں نے مجھے مشورہ دیا کہ ہر دو گھنٹے کے سفر کے بعد وقفہ لوں، تاکہ میں تھک نہ جاؤں۔‘‘
دریں اثنا اجازت دینے والے پولیس آفیسر ریڈی نے کہا کہ وہ اپنے بیٹے کو وطن واپس لانے کے والدہ کے اس عزم سے بہت متاثر ہوا ہے۔ انھوں نے کہا ’’میں ان کی اپنے بیٹے سے محبت سے متاثر ہوا تھا۔ میں نے بودھن سے نیلور جاتے ہوئے تمام پولیس افسران سے درخواست کی کہ وہ اسے اجازت دیں۔ میں نے جو مدد کی، اس نے اس کا شکریہ ادا کیا۔‘‘