قطر میں حماس کا دفتر مستقل طور پر بند نہیں ہوا، فی الحال حماس رہنما دوحہ میں نہیں ہیں

قطر نے وضاحت کرتے ہوئے بیان میں کہا کہ فریقین کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے ثالثی کا  عمل معطل کرنا پڑا

دوحہ ،20 نومبر :۔

ایک لمبے عرصے سے قطر حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالتی کا کردار ادا کر رہا تھا اورعلاقے میں جنگ بندی اور امن کے ماحول کے کیلئے سر گرم تھا لیکن حالیہ دنوں میں امریکی قیادت میں تبدیلی کے بعد قطر کو بالآخر ثالثی کے کردار  پیچھے ہٹنے کا اعلان کرنا پڑا   ۔ رپورٹ کے مطابق قطر میں حماس کا دفتر بند ہو نے کی اطلاعات ہیں  اور حماس کے رہنما فی الحال قطر میں موجود نہیں ہیں ۔ خیال رہے کہ اس سے قبل بھی قطر نے طالبان اور دیگر ممالک کے درمیان تنازع میں ثالثی کا کردار ادا کیا تھا۔

عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد بن محمد الانصاری نےکہا ہے کہ حماس کے سیاسی بیورو کے رہ نما اس وقت قطری دارالحکومت دوحہ میں موجود نہیں ہیں اور وہ مختلف دارالحکومتوں کے درمیان سفر کرتے رہتے ہیں۔

ساتھ ہی الانصاری نے نشاندہی کی کہ ان کے ملک میں تحریک کا دفتر مستقل طور پر بند نہیں ہے۔الانصاری نے صحافیوں کو بتایا کہ حماس کے رہ نما فی الحال دوحہ میں نہیں ہیں۔ ان کے ملک نے ثالثی کی کوششیں روک دی ہیں۔ ساتھ ہی ترجمان نے دوحہ میں حماس کا سیاسی دفتر بند ہونے کا اشارہ دیا۔یہ بیان تحریک کے دفتر کو انقرہ منتقل کیے جانے کی خبروں کے بعد سامنے آیا ہے، جس کی ترک وزارت خارجہ نے تردید کی تھی۔ترکیہ کے ایک سفارتی ذریعے نے پیر کے روز کہا کہ حماس کے دفتر کے انقرہ منتقل ہونے کی خبریں حقیقت کی عکاسی نہیں کرتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس کے ارکان وقتاً فوقتاً ترکیہ کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔

گذشتہ ہفتے دوحہ نے کہا تھا کہ اس نے حماس اور اسرائیل کو مطلع کیا ہے کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اپنی ثالثی کی کوششوں کو اس وقت تک روک دے گا جب تک کہ وہ مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے سنجیدگی اور حقیقی ارادے کا مظاہرہ نہیں کرتے۔حماس کے تین رہ نماؤں نے اس سے قبل اس بات کی تصدیق کی تھی کہ قطر کی جانب سے تحریک کے دوحہ سے نکلنے کے مطالبات یا تحریک کے ارکان کے ناپسندیدہ ہونے کی بات بے بنیاد ہے۔