فیض احمد فیض کی مشہور نظم ’ ہم دیکھیں گے ‘ حکومت کے عتاب کا شکار

ناگپور کے ادبی جلسہ میں نظم پڑھنے والے افراد کے خلاف ایف آئی آر درج

مشتاق عامر

نئی دہلی ،22 مئی :۔

برصغیر کے مقبول ترین عوامی شاعر فیض احمد فیض کی مشہور نظم ’ ہم دیکھیں گے ‘ پڑھنے والوں کے خلاف ایک بار پھر حکومت نے شکنجہ کسنا شروع کر دیا ہے ۔اس نظم کو پڑھنے والوں  خلاف ناگپور پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے ۔ اس پہلے بھی سی اے اے اور این آر سی

کے خلاف چلنے والی ملک گیر تحریک کے دوران فیض کی یہ نظم بطور احتجاج عوام میں انتہائی مقبول ہو ئی تھی اور عوامی مظاہروں کے دوران  بڑے جوش و خروش کے ساتھ گائی جاتی تھی ۔ فیض کی نظم کو ملک مخالف قرار دیتے ہوئے پولیس نے اس پہلے بھی کئی جگہوں پر مختلف افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی ۔اب اس معاملے میں ایک بار پھر پولیس نے سختی دکھانی شروع کر دی ہے ۔تازہ واقعہ ناگپور کا ہے جہاں ادبی اور ثقافتی تنظیم ’ سمتا کلا منچ ‘ اور ’ ویرا ساتھی دار اسمرتی سمیتی ‘ کے مشترکہ تعاون سے منعقد ہونے والے کلچرل پروگرام کے دوران اس نظم کو پیش کرنے پر پولیس نے کارروائی ہے ۔ یہ پروگرام نیشنل اوارڈ یافتہ فنکار ویرا ساتھی دار کی یاد میں ناگپور کے ویدربھ ہندی ساہتیہ سمیلن ہال میں گزشتہ 13 مئی منعقد کیا گیا تھا ۔یہ پروگرام ان کی اہلیہ پشپا ساتھی دار کی جانب سے کیا گیا تھا  ۔ پروگرام میں فیض احمد فیض کی مشہور نظم ’ ہم دیکھیں گے ‘ سامعین کو سنائی گئی تھی۔ اس پروگرام کو مقامی میڈیا پر نشر بھی کیا گیا تھا ۔ پروگرام نشر ہونے کے بعد معاملے نے کافی طول پکڑ لیا ۔ ناگپور کے ایک شخص دتا تریہ شرکے کی شکایت پر مقامی سیتا برڈی پولیس تھانے میں ویرا ساتھی دار کی بیوہ  پشپا ساتھی دار اور پروگرام سے وابستہ تین دیگر افراد کے خلاف سنگین دفعات کے تحت ٰایف آئی آر درج کر لی گئی۔ان سبھی کے خلاف  بھارت کی یکجہتی ،  سالمیت کو خطرے میں ڈالنے اور دشمنی کو ہوا دینے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔  معاملے میں پولیس کی طرف سے بتایا گیا کہ انہوں نے 13 مئی کو ناگپور میں ویرا ساتھی دار کی یاد میں منعقدہ متنازعہ پروگرام سے منسلک افراد کے بیانات ریکارڈ کرنا شروع کر دیے ہیں، جہاں یہ نظم پڑھی گئی تھی۔ ناگپور پولیس کے مطابق معاملے کی تفتیش ایک حساس مرحلے میں ہے۔ بھارتی نیائے سنہتا(بی این ایس ) کی دفعہ 152 (بھارت کی خودمختاری، یکجہتی اور سالمیت کو خطرے میں ڈالنا)، 196 (مذہب کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا)، 353 (عوام کو اشتعال پر اکسانے والے بیانات) اور 3(5) (مشترکہ ارادہ) کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

پولیس کے مطابق پروگرام میں کی گئی تقریریوں کے دوران اشتعال انگیز باتیں بھی کہی گئی ہیں ۔جن کا ذکر ایف آئی آر میں کیا گیا ہے۔ پروگرام میں کی گئی تقریروں کی وجہ سے تنازع پیدا ہوا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ مقامی شخص  دتاتریہ شرکے کی طرف سے پولیس میں شکایت درج کرائی گئی تھی جس کی بنیاد پر پشپا ساتھی دار اور جلسے سے منسلک دو دیگر افراد کے خلاف سیتا برڈی تھانے میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ جلسے کے دوران اشتعال انگیز تبصرے کیے گئے جن سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کو خطرہ ہو لاحق ہو سکتا ہے۔یہ پروگرام سَمتا کلا منچ کے تعاون سے ویرا ساتھی دار سمرتی سمیتی کے زیرِ اہتمام منعقد کیا گیا تھا۔ ادبی جلسے میں فیض احمد فیض کی مشہور نظم کو نہ صرف گاکر سنایا گیا بلکہ مقامی میڈیا پر اس کو نشر بھی کیا گیا۔ اطلاع کے مطابق سارا تنازعہ اسی نظم کی وجہ سے کھڑا کیا گیا ۔

فیض احمد فیض

پولیس کا الزام ہے کہ سَمتا کلا منچ کی ایک خاتون رکن نے پاکستان کے مشہور شاعر فیض احمد فیض کی نظمیں پڑھیں جن میں یہ اشعار  قابل اعتراض تھے۔:

ہم اہلِ صفا، مردودِ حرم، مسند پہ بٹھائے جائیں گے

سب تاج اچھالے جائیں گے، سب تخت گرائے جائیں گے

ہم دیکھیں گے…”

واضح رہے کہ فیض احمد فیض کی اس نظم کو عام طور پر آمرانہ حکومتوں کے خلاف مزاحمت کی آوازسمجھا جاتا ہے۔ نہ صرف پاکستان میں بلکہ پورے برصغیر میں اس نظم کو عوامی مقبولیت حاصل ہے ۔نظم ’ ہم دیکھیں گے ‘ کو مختلف فنکاروں نے اپنے اپنے طریقے سے پیش کیا ہے ۔  تاہم شکایت کنندہ نے اس نظم کو حکومت کے خلاف براہِ راست اشتعال انگیزی کے طور پر تعبیر کیا ہے۔ اس بارے میں شرکے کا کہنا ہے کہ پروگرام کے دوران ایک مقرر نے اشتعال انگیز تبصرہ کیا جس کی ویڈیو بنائی گئی اور بعد میں ایک مراٹھی نیوز چینل پر نشر بھی کیا گیا ۔شکایت کے مطابق تقریر کے دوران کہا گیا کہ "اس گیت نے سَتّا ہلا دی تھی، اُسی طرح سے ہمارے دیش میں بھی تخت ہلانے کی ضرروت ہے۔ آج ہم جس دور میں ہیں، یہ دور فسطائیت کا ہے، یہ دور تاناشاہی کا ہے۔”اس دوران پولیس نے اپنی تفتیش تیز کر دی ہے اور سینئر افسران نے بتایا کہ وہ منتظمین اور حاضرین سمیت پروگرام میں موجود افراد کے بیانات ریکارڈ کر رہے ہیں۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ اب تک پانچ افراد کے بیانات درج کئے جا چکے ہیں اور   جلد ہی مزید لوگوں کو پوچھ گچھ کے لیے بلایا جائے گا۔خیال رہے کہ معروف فنکار اور ادیب قومی ایوارڈ یافتہ فلم ’ کورٹ‘  سے مشہور ہونے والے ویرا ساتھی دار کا 13 اپریل 2021 کو انتقال ہو گیا تھا۔