فلسطین کی حمایت میں مظاہرہ کے دوران ہندوتو گروپ کا ہنگامہ،’جے شری رام‘، ’اسرائیل زندہ باد‘ کے نعرے لگائے

راجدھانی دہلی کے نہرو پلیس میں طلبا،فنکاروں ،ماہرین تعلیم اور حقوق انسانی کے کارکنوں نے غزہ میں قتل عام کے خلاف  پر امن احتجاج کا مظاہرہ کیا تھا

دعوت ویب ڈیسک

نئی دہلی ،19 جولائی :۔

غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جاری فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف جہاں دنیا بھر میں آوازیں بلند ہو رہی ہیں وہیں بھلے ہی حکومت ہند کا رویہ مایوس کن ہو مگر ملک کا انصاف پسند طبقہ وقتاٍ فوقتاً فلسطینیوں اور غزہ کے مظلومین کی حمایت میں آوازیں بلند کرتا رہا ہے ۔ گزشتہ روز ہفتہ کی دوپہر راجدھانی دہلی کے معروف مارکیٹ نہرو پلیس میں کچھ انصاف پسندوں نے فلسطینیوں کی حمایت میں پر امن مظاہرہ کا اہتمام کیا اور لوگوں میں غزہ میں مارے جا رہے خواتین اور معصوم بچوں پر ظلم کے تئیں بیداری پیدا کرنے کی کوشش کی ۔ یہ مظاہرے میں بڑی تعداد میں طلبا،فنکار،ماہرین تعلیم اور حقوق انسانی سے وابستہ افراد شریک تھے ۔مظاہرے کا مقصد غزہ میں اسنانی بحران کے بارے میں بیداری پیدا کرنا اور اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کی مذمت کرنا تھا۔

مظاہرین نے فلسطینی پرچم اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر "آزاد فلسطین،” "نسل کشی بند کرو” اور "اب جنگ بندی” درج تھے۔ انہوں نے راہگیروں کو کتابچے اور اسٹیکرز حوالے کیے۔اس دوران مظاہرین نے بھارتی حکومت کی خاموشی اور مداخلت پر بھی تنقید کی۔  مظاہرے میں شامل ایک رکن نے کہا کہ  "انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے کے بجائے، حکومت نے اسرائیل کے ساتھ دفاعی تعلقات کو گہرا کیا ہے اور یہاں تک کہ ہندوستانی کارکنوں کو فلسطینیوں کی جگہ  ملازمت کیلئے بھیجا ہے”۔ انہوں نے  مزید کہا کہ ہندوستان نے اسرائیل کے اقدامات کی مذمت کرنے والی اقوام متحدہ کی قراردادوں سے متعدد بار پرہیز کیا ہے۔

مظاہرہ پر امن طریقے سے جاری تھا دریں اثنا اچانک دوپہر کچھ شدت پسندوں کا گروپ نمودار ہوا اور ہنگامہ شروع کر دیا۔ شدت پسندوں کے گروپ کی پر امن مظاہرین سے جھڑپ ہو گئی۔  کچھ لوگوں نے چیخ کر کہا کہ تم ہندوستانی جھنڈا   کیوں نہیں اٹھاتے؟ اس دوران مظاہرے میں شامل ایک شخص نے کشیدگی کم کرنے کیلئے ہندوستانی پرچم بھی دکھلایا لیکن شدت پسندوں نے اسے پھاڑ دیا۔

اور زور زور سے چیخنے لگے،’’بھارت ماتا کی جئے‘‘ اور ’’جئے شری رام‘‘ کے نعرے لگانے شروع کردیئے۔ کچھ ہی دیر بعد حالات مزید بگڑ گئے۔مظاہرے میں شامل ایک شخص نے بتایا کہ اس دوران  لوگوں نے بالکونیوں سے ہم پر پانی اور مٹی پھینکنا شوع کر دیا ۔ انہوں نے ’اسرائیل زندہ باد، فلسطین مردہ باد‘ کے نعرے لگانے شروع کر دیے۔ مظاہرے میں شامل ایک مسلمان اور ایک خاتون کو شدت پسندوں نے گھیر کر ہنگامہ کیا اور ہراساں کرنے کی کوشش کی ۔

 

اطلاع کے مطابق  کچھ دیر بعد پولیس پہنچی مگر  انہوں نے ہجوم کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے مظاہرین سے اجازت  نامہ کے کاغذات مانگے۔  اور اتنی دیر سے ہنگامہ کر رہے ہجوم سے کچھ نہیں کہا۔اس سے واضح  ہو رہا تھا کہ   پولیس کس کے ساتھ ہے۔پر امن احتجاج کرنے والوں سے سوال کیا گیا اور جرم سے تعبیر کیا گیا جبکہ ہنگامہ کرنے اور ہراساں کرنے والے ہجوم کو جانے دیا گیا۔   ایک منتظم نے کہاکہ ’’ہم یہاں واضح طور پر یہ بتانے آئے ہیں کہ بہت سے ہندوستانی اب بھی فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہمیں خاموش نہیں کیا جاسکتا۔‘‘