فلسطین کی حمایت میں راجدھانی کے جنتر منتر پر زبر دست احتجاج،مختلف مذہبی رہنماؤں کی شرکت
غزہ پر قبضے کی اسرائیلی کوششوں کی مذمت اور حکومت ہند سے موثر اقدام کا مطالبہ،سیکڑوں کی تعداد میں دہلی و قرب و جوار سے لوگوں کی شرکت

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی،22 اگست :۔
آج ملک کی راجدھانی دہلی میں غزہ کے ساتھ اظہارِ یکجہتی اور اسرائیل کے وحشیانہ اور جارحانہ اقدامات کی مذمت کے لیے ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔ مظاہرے میں شریک افراد نے غزہ کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور خبردار کیا کہ غزہ پر اسرائیلی فوجی یا سیاسی کنٹرول قائم کرنے کی کوئی بھی کوشش محصور علاقے میں جاری انسانی بحران کو مزید سنگین بنا دے گی۔
اس احتجاج میں بڑی تعداد میں عام شہریوں، طلباء، سماجی ، مذہبی، سیاسی رہنماؤں اور معروف سول سوسائٹی کے کارکنوں سمیت دہلی و اطراف کی ریاستوں سے سینکڑوں افراد نے شرکت کی ۔ فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے منعقدہ اس احتجاج میں مختلف مذاہب، طبقات ، سیاسی، سماجی و مذہبی تنظیموں سے وابستہ افراد کی بڑے پیمانے پر شرکت نے دنیا کو ایک مضبوط پیغام دیا کہ فلسطین کا مسئلہ صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں ہے اور فلسطین کے ساتھ یکجہتی صرف مسلم سماج تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ بھارت میں امن اور انصاف سے محبت کرنے والے تمام لوگ فلسطین کے سا تھ کھڑے ہیں اور کھل کر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔اس موقع پر مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں اسرائیل کے خلاف تحریر سلوگن کی تختیاں اٹھا رکھی تھی اور اسرائیل کی مذمت کے ساتھ غزہ کے شہریوں کی حمایت کا اظہار کر رہے تھے ۔اس دوران اسرائیل کے خلاف اجتماعی نعرے بازی کی گئی ۔
اس موقع پر مقررین نے اسرائیل کے وحشیانہ رویے کی شدید مذمت کی اورفلسطینیوں کے خلاف اس کے جارحانہ اقدامات کو نسل کشی قرار دیا۔ واضح رہے کہ اکتوبر 2023 سے اب تک تقریبا ایک لاکھ فلسطینی ، جن میں خواتین اور بچے بڑی تعداد میں شامل ہیں، شہید ہو چکے ہیں، اسرائیل کی جانب سے گھروں، اسپتالوں ، اسکولوں اور پناہ گزین کیمپوں کو منصوبہ بند طریقے سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔ مظاہرین نے غزہ میں بھوک کی بڑھتی ہوئی صورت حال اور صحت و صفائی کے تمام وسائل کے تقریبا مکمل طور پر تباہ ہونے کی رپورٹوں کو بھی اجاگر کیا اور خبردار کیا کہ غزہ میں شدید قحط کا خطرہ پیدا ہوچکا ہے۔
خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی
مظاہرین نے فلسطین کے حوالے سے ملک کی نمایاں مسلم تنظیموں، سول سوسائٹی اور سرکردہ شخصیات کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کیے گئے مندرجہ ذیل مطالبات کی پُر زور تائید کی :
(1) بین الاقوامی برادری اور عالمی طاقتیں فیصلہ کن اقدام کریں اور فوری جنگ بندی کو یقینی بنائیں۔
(2) فوری طور پر امدادی راہداریوں کو کھولا جائے تاکہ خوراک، پانی، ایندھن اور طبی امداد غزہ پہنچائی جا سکے۔
(3) بین الاقوامی برادری اور حکومتِ ہند کھل کر اسرائیل کے جارحانہ اقدامات کی مذمت کرے اور اس کے ساتھ تمام فوجی اور اسٹریٹجک تعلقات معطل کرے۔
(4) عالمی طاقتیں اور حکومتِ ہند بین الاقوامی عدالت کی جانب سے اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری کی حمایت کریں اور اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کے مکمل خاتمے اور ایک خودمختار آزاد ریاستِ فلسطین کے قیام کی حمایت کریں۔
(5) ہمارا ملک بھارت ہمیشہ سے ایک امن پسند ملک رہا ہے لہٰذا اسے مظلوموں کی حمایت کے اپنے دیرنہ موقف پر قائم رہنا چاہئے اور غزہ پر غیر قانونی اسرائیلی قبضے کے عزائم کے خاتمے کے لیے کی جانے والی بین الاقوامی کوششوں کی بھرپور حمایت کرنی چاہئے۔
(6) ملک بھر کی سول سوسائٹیز اور سماجی اداروں کی زمہ داری ہے کہ وہ عوام میں فلسطین کے حق میں بیداری مہم چلائیں، اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کے لیے عوام کی ذہن سازی کریں اور پُر امن احتجاجی سرگرمیوں کو مزید تیز کریں۔
احتجاج کے دوران مسلم اکثریتی ممالک سے بھی اپیل کی گئی کہ وہ اسرائیل اور امریکہ پر فلسطین میں خونریزی کے خاتمے کے لیے اپنے اثرو رسوخ کا بھرپور استعمال کرے۔
جنتر منتر پر احتجاج میں شامل سیکڑوں افراد
احتجاج میں شامل شرکاء نے پُرزور انداز میں کہا کہ کسی بھی قوم کی نسل کشی پر دنیا کا خاموش تماشائی بنے رہنا، ناقابل قبول اور غیر انسانی عمل ہے، لہٰذا حکومتوں، اداروں اور افراد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی اخلاقی ، انسانی اور آئینی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہوئے اسرائیل کے وحشیانہ رویے کے خاتمے کے لیے عملی اقدام کریں۔
اس عظیم الشان اسرائیل مخالف احتجاج سے خطاب کرنے والوں میں سید سعادت اللہ حسینی ، امیر جماعت اسلامی ہند ، مولانا حکیم الدین قاسمی،جنرل سیکریٹری، جمیعت العلماء ہند، پروفیسر التوا نند، دہلی یونیورسٹی ، پروفیسر وی کے ترپاٹھی، محمد ادیب ، سابق ممبر پارلیمنٹ ، ایڈوکیٹ لارا جیسنگ، سینئر وکیل، بمبئی ہائی کورٹ، نشا سدھو، جنرل سیکریٹری، نیشنل فیڈریشن آف انڈین وومن (NFIW)، ضیاء الدین صدیقی، امیر، وحدتِ اسلامی، جناب رئیس الدین، قومی صدر، ویلفیئر پارٹی آف انڈیا (WPI)، مفتی عبدالرزاق، جمعیت العلماء، دہلی، عبدالحفیظ، صدر، اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (SIO)، شیخ نظام الدین، اسسٹنٹ جنرل سیکریٹری، ملی کونسل، ملک معتصم خان،نائب امیر، جماعت اسلامی ہند کا نام قابل ذکر ہے۔