
’فلسطین کو تسلیم کرنا اخلاقی فرض ہی نہیں سیاسی ضروت بھی‘
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ دنیا کی نظروں میں اپنی ساکھ کھونے کا خطرہ ہے
پیرس،31 مئی :۔
غزہ میں صورت حال اسرائیلی بر بریت میں انتہائی خوفناک شکل اختیار کر چکی ہے ۔دنیا بھر کی نظریں غزہ میں ہیں اور بھوک و پیاس سے تڑپتے غزہ کے باشندوں کی مظلومیت پر دنیا چیخ رہی ہے ۔یوروپین ممالک کے علاوہ اسپین کی سخت قدم کے بعد اب فرانس نے بھی غزہ کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا ہے کہ مغرب کو اس صورت میں دنیا کی نظروں میں تمام ساکھ کھونے کا خطرہ ہے، اگر وہ غزہ کو چھوڑ دیتا ہے اور اسرائیل کو جو چاہے کرنے دیتا ہے۔
سنگاپور میں شنگری-لا ڈائیلاگ دفاعی فورم میں ایک تقریر میں انہوں نے مزید کہا کہ اسی لیے ہم دوہرے معیار کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا یہی اصول یوکرین کی جنگ پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ میکرون نے قانون کی حکمرانی پر مبنی نئے اتحادوں کی تعمیر اور طاقت اور سپر پاورز کے تسلط کے سامنے دوہرے معیارات کو مسترد کرنے پر زور دیا۔فرانسیسی صدر نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کو صرف اخلاقی فرض نہیں بلکہ سیاسی ضرورت قرار دے دیا اور فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے کچھ شرائط بھی پیش کردیں۔
سنگاپور میں وزیر اعظم لارنس وونگ کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران میکرون نے زور دیا کہ یورپیوں کو اسرائیل سے متعلق اپنی اجتماعی پوزیشن کو سخت کرنا چاہیے۔ یہ اس صورت میں کیا جائے اگر اسرائیل غزہ کی پٹی میں آنے والے گھنٹوں اور دنوں میں انسانی صورتحال کے مطابق کوئی ردعمل فراہم نہیں کرے۔انہوں نے مزید کہا ہمیں اپنا موقف سخت کرنا چاہیے کیونکہ یہ آج کی ضرورت ہے لیکن مجھے پھر بھی امید ہے کہ اسرائیلی حکومت اپنا موقف نرم کرے گی اور آخرکار انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اس کی جانب سے ردعمل سامنے آئے گا۔