فلسطین پر اسرائیلی حملے کے درمیان محمد بن سلمان کی ترک اور ایرانی صدور سے گفتگو
ریاض ،13 اکتوبر :۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان لڑائی کی وجہ سے مشرقی وسطیٰ میں پیدا ہونے والی نئی صورت حال پر سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی اور ترک صدر رجب طیب اردغا ن سے بات چیت کی ہے۔ تینوں رہنماؤں نے عام شہریوں پر حملوں کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق فلسطین کی تازہ صورتحال پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی بات چیت ہوئی، جس میں ”فلسطین کے خلاف جنگی جرائم کے خاتمے کی ضرورت” پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
چین کی ثالثی میں طے پانے والے معاہدے اور تہران و ریاض کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فون پر یہ پہلی بات چیت تھی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان فون پر ایسے وقت رابطہ ہوا ہے، جب حماس کے عسکریت پسندوں کے اسرائیل پر ہونے والے حملوں کے جواب میں غزہ پٹی کے علاقے میں اسرائیل کے فضائی حملے جاری ہیں۔
سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی (ایس پی اے) کی اطلاع کے مطابق مملکت کے ولی عہد نے اپنی طرف سے، ”اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مملکت سعودی عرب فی الوقت جاری کشیدگی کو روکنے کے لیے تمام بین الاقوامی اور علاقائی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
ایس پی اے نے مزید کہا کہ سعودی عرب نے عام شہریوں کو کسی بھی طرح سے نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے موقف کا اعادہ کیا۔ سعودی عرب اور ایران نے سات برس کی دشمنی کے بعد چین کی طرف سے طے شدہ معاہدے کے تحت گزشتہ مارچ میں تعلقات بحال کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ دونوں ملکوں کی کشیدگی سے خلیج میں استحکام اور سلامتی کو خطرہ لاحق تھا۔
بدھ کے روز ترک صدر طیب ایردوآن کی بھی سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے فون پر بات ہوئی۔ ترکی کے سرکاری میڈیا اداروں کا کہنا ہے کہ بات چیت کے دوران اردوغان نے محمد بن سلمان کو بتایا کہ ترکی نے اسرائیل-فلسطینی تنازعہ سے متاثرہ شہریوں کو انسانی امداد پہنچانے کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔