فلسطین ایکشن کی حمایت میں لندن کی سڑکوں پر مظاہرہ ،20 سے زائد افرادگرفتار

لندن، 5 جولائی:۔

لندن کی میٹروپولیٹن پولیس نے ہفتے کے روز فلسطین ایکشن گروپ کی حمایت میں منعقدہ ایک مظاہرے کے دوران انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت 20 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا۔ یہ کارروائی اس دن ہوئی جب برطانیہ کی حکومت نے دہشت گردی ایکٹ کے تحت اس گروپ پر باضابطہ طور پر پابندی لگا دی ۔

میٹروپولیٹن پولیس نے سوشل میڈیا پوسٹ میں بتایا کہ "فلسطین ایکشن ایک کالعدم تنظیم ہے اور جہاں بھی مجرمانہ سرگرمیاں ہوں گی، پولیس کارروائی کرے گی۔ ہم نے دہشت گردی کے قانون کے تحت 20 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔” ساتھ ہی مظاہرین نے اس پابندی کو ’آمرانہ‘ اور جمہوری آزادی اظہار پر حملہ قرار دیا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں اور بعض سیاسی رہنماؤں نے بھی اس کارروائی پر تنقید کی ہے اور اسے سیاسی اختلاف کو دبانے کی کوشش قرار دیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ‘فلسطین ایکشن’ خود کو ایک عدم تشدد پر مبنی براہ راست ایکشن تحریک کے طور پر بیان کرتا ہے، جو بنیادی طور پر برطانیہ میں اسلحہ ساز کمپنیوں اور اسرائیل کے ساتھ ان کے مبینہ روابط کے خلاف مہم چلا رہی ہے۔ تاہم اب اسے کالعدم تنظیم قرار دے دیا گیا ہے، جس کی حمایت کو بھی جرم تصور کیا جائے گا۔ اس قانون کے تحت کالعدم تنظیم کی حمایت کرنے پر 14 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

اس پابندی کے خلاف دائر آخری لمحات میں قانونی چیلنج کو عدالت نے جمعہ کو مسترد کر دیا۔ اس کے بعد حامیوں نے ہفتے کے روز لندن میں اس اقدام کے خلاف احتجاج کیا۔مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اور اس کی مذمت کرتے ہوئے نعرے لگا رہے تھے جس کو انہوں نے حکومت کی طرف سے فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیل کی حمایت جاری رکھنے کے جبر سے تعبیر کیا تھا۔

مظاہرے کے دوران، تھوڑی دیر کے لیے کشیدگی اس وقت بھڑک اٹھی جب ایک اسرائیل نواز شخص نے ہجوم  میں گھس گیا۔ پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے اس شخص کو ہٹا دیا تاکہ مزید کشیدگی کو روکا جا سکے۔

واضح رہے کہ فلسطین ایکشن، جو اسرائیل کے دفاعی شعبے سے منسلک کمپنیوں کو نشانہ بنانے والی براہ راست کارروائی کی مہم کے لیے جانا جاتا ہے، کو دہشت گردی ایکٹ 2000 کے تحت ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزدگی کا سامنا ہے ۔