فلسطین اسرائیل تنازعہ: ہم بالکل واضح ہیں کہ ہمیں دو ریاستی حل تلاش کرنا ہوگا
فلسطینیوں کو اُن کے حقوق اور مادر وطن سے محروم رکھا گیا،وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا دورہ ملیشیا کے دوران فلسطین کی حمایت میں بیان
کوالالمپور،28مارچ :۔
مرکزی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری تنازعہ میں جو بھی صحیح یا غلط ہو، حقیقت یہ ہے کہ فلسطینیوں کو ان کے حقوق اور وطن سے محروم رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا، ’’7 اکتوبر کو جو ہوا وہ دہشت گردانہ حملہ تھا، دوسری طرف کوئی بھی معصوم شہریوں کی موت کو برداشت نہیں کرے گا۔ آپ جوابی کارروائی کا جواز پیش کر سکتے ہیں لیکن یہ عمل کا طریقہ نہیں ہو سکتا۔ جوابی کارروائی صرف بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق کی جانی چاہیے۔‘‘
جے شنکر غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائی کی طرف اشارہ کر رہے تھے۔ یہ تمام باتیں انہوں نے اپنے دورہ ملائیشیا کے دوران کہیں۔ ہندوستان نے ہمیشہ اسرائیل فلسطین تنازعہ کے حل کے لیے دو ملکی حل کی حمایت کی ہے یعنی اس کا موقف ہے کہ فلسطینیوں کے لیے ایک الگ خود مختار ملک ہونا چاہیے۔
سنگاپور میں خطاب کے دوران، جے شنکر نے کہا کہ اس مسئلے کا مستقل حل نکالنے کے لیے "انتہائی سنجیدہ کوششیں” جاری ہیں۔ انہوں نے تفصیلات فراہم کیے بغیر کہا، "ہم (ہندوستان) چند ممالک کی کوششوں کے بہت، بہت حمایتی ہیں جو موجودہ صورتحال سے نکلنے کے لیے ابھی کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ”ہم آج ایک ایسی صورتحال میں ہیں جہاں واضح طور پر ضرورت اس امر کی ہے کہ پائیدار بنیادوں پر شہری آبادی تک انسانی امداد پہنچانے کا راستہ تلاش کیا جائے۔ لیکن اس سے آگے، مجھے لگتا ہے کہ واقعی ایک بڑا، طویل مدتی مسئلہ ہے۔ "آپ مستقل بنیادوں پر کیا کرتے ہیں؟” انہوں نے مزید کہا، "اور ہم بالکل واضح ہیں کہ ہمیں دو ریاستی حل تلاش کرنا ہوگا۔”
جے شنکر کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد منظور کر چکی ہے، جس کی وجہ سے اسرائیل امریکہ سے ناراض ہے۔ واضح رہے کہ مودی حکومت کی شبیہ ہمیشہ اسرائیل نواز کی رہی ہے اور متعدد مرتبہ اسرائیل کے وزیر اعظم نتن یاہو سے اپنی ہمدردی کا بھی اظہار کر چکے ہیں ایسے میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا فلسطین کی حمایت میں بیان اسرائیل کو چبھ سکتی ہے۔مگر حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان کا نظریہ ہمیشہ فلسطین کی حمایت کا رہا ہے ۔