غزہ ،07 مئی :۔
فلسطینی گروپ حماس نے کہا ہے کہ اس نے اسرائیل کے ساتھ اپنی جنگ روکنے کے لیے جنگ بندی کی تجویز قبول کر لی ہے۔حماس نے پیر کے روز ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس نے مصر اور قطر کی جانب سے جنگ بندی سے متعلق پیش کی جانے والی تجویز قبول کر لی ہے۔ قاہرہ میں جاری مذاکرات میں ثالث، اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ عارضی طور پر روکنے اور غزہ میں زیر حراست یرغمالوں کو رہا کرانے کی کوششیں کر رہے تھے۔
وائس آف امریکہ کی رپورٹ کے مطابق حماس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے قطر اور مصر کو، جو مذاکرات میں ثالث ہیں،آگاہ کر دیا ہے کہ حماس نے جنگ بندی کے معاہدے پر ان کی تجویز منظور کر لی ہے۔
حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ اسرائیل کو اب یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ فلسطینی سرزمین پر سات ماہ کی جنگ کے بعد جنگ بندی کو قبول کرتا ہے یا اس میں رکاوٹ ڈالتا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ لیکن ایک اسرائیلی عہدے دار نے خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حماس نے مصر کی جانب سے پیش کی گئی تجویز کے اس ورژن سے اتفاق کیا ہے جس کی شرائط نرم ہیں۔ مگر اس کے بہت دور رس نتائج نکلیں گے، جنہیں اسرائیل قبول نہیں کر سکتا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ وہ حماس کے ردعمل کا جائزہ لے رہا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کی تجویز پر حماس کے ردعمل کا جائزہ لے رہا ہے اور وہ اسرائیل پر مسلسل یہ دباؤ ڈالتے رہیں گے کہ وہ رفح میں زمینی فوجی کارروائی کے اپنے منصوبوں کو روک دے۔
اسرائیل رفح میں فوجی کارروائی کے اپنے عزم پر قائم ہے اور اس نے پیر کو ہی رفح کے لوگوں سے کہا تھا کہ شہر کے مشرقی حصے سے لوگ اس علاقے میں چلے جائیں جسے اس نے ایک وسیع انسانی علاقہ قرار دیا ہے۔ اس میں خان یونس بھی شامل ہے۔