فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال پیش کرتے ہوئے مسلم نوجوانوں نے اپنے ہندو پڑوسی کی آخری رسومات ادا کرنے میں مدد کی
نئی دہلی، 29 مارچ: بلند شہر کے علاقہ آنند وہار میں مسلمان نوجوانوں نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارے کی ایک بہترین مثال پیش کی جب انھوں نے ہفتے کے روز نہ صرف اپنے ہمسایہ روی شنکر کی "انتم یاترا” (جنازہ) نکالا بلکہ اس کے دونوں بیٹوں کی اس کے آخری رسومات ادا کرمیں مدد بھی کی کیوں کہ 21 دن کے لاک ڈاؤن کے باعث اس کا کوئی رشتہ دار نہیں پہنچ پایا تھا۔
کینسر میں مبتلا روی شنکر کا جمعہ کو انتقال ہوگیا تھا۔
چوں کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کوئی بھی رشتہ دار آ نہیں سکتا تھا ، اس لیے مسلم نوجوان بوڑھے کی لاش اپنے کندھوں پر اٹھا کر ’’رام نام ستیہ ہے‘‘ کہتے ہوئے شمسان میں لے گئے۔
مرنے والے کے بیٹے پرمود نے بتایا کہ اس کی دو بہنیں اور دو بھائی ہیں۔ دونوں بہنوں کی شادی شہر سے باہر ہوچکی ہے، جب موت واقع ہوئی تو صرف وہ اور اس کے بھائی گھر میں تھے۔ اس نے کہا ’’چوں کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہمارا کوئی رشتہ دار نہیں پہنچ سکا، میرے پڑوسی مسلمانوں نے میرے والد کی آخری رسومات کی انجام دہی میں میری مدد کی۔‘‘
پرمود نے کہا کہ مسلم نوجوانوں نے نہ صرف "انتم یاترا” نکالی بلکہ ہمارے ساتھ ’’رام نام ستیہ ہے‘‘ کے نعرے بھی لگائے۔ انھوں نے ہندو رسم کے مطابق آخری رسومات ادا کرنے میں بھی مدد کی۔
محمد زبیر نے، جو ان مسلمانوں میں سے ایک تھے جنھوں نے آخری رسومات میں مدد کی، میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ روی شنکر کی دو دن پہلے موت ہوگئی تھی۔ انھوں نے بتایا ’’چوں کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس کے رشتہ دار پہنچنے میں ناکام رہے، تو مقامی مسلمانوں نے آخری رسوم میں اس کے بیٹوں کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔ مسلم نوجوانوں نے فوراً اپنی خدمات پیش کیں اور لاش کو کندھوں پر اٹھا کر شمشان گھاٹ تک پہنچایا اور اس کے دونوں بیٹوں کے ساتھ اس شخص کی آخری رسومات ادا کیں۔‘‘
(بشکریہ: انڈیا ٹومورو)