فرانس کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا تاریخی اعلان

فرانس کے صدرایمانوئیل میکرون کے فیصلے پر اسرائیل اور امریکہ برہم

نئی دہلی ،25 جولائی :۔

غزہ میں جاری نسل کشی کے خلاف پوری دنیا  میں تشویش ہے ۔بھکمری اور انسانی بحرانی کیفیت سے دو چار غزہ کی حمایت میں فرانس  نے ایک ایسا اعلان کیا ہے جس کے بعد اسرائیل اور امریکہ سمیت دیگر ممالک میں ہنگاہ برپا ہو گیا ہے ۔ در اصل فرانس نے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا تاریخی اعلان کر دیا ہے۔ فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بتایا کہ وہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس فیصلے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔ میکرون نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے لیے یہ قدم ضروری ہے۔ اس اعلان کے بعد اسرائیل اور امریکہ نے سخت ردعمل دیا ہے جبکہ فلسطین نے اس کا خیر مقدم کیا ہے۔

صدر میکرون نے اپنی پوسٹ میں کہا، ’’ہمیں فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کے عوام کے لیے بڑی سطح پر انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ ہمیں حماس کو غیر مسلح کرنا ہوگا، غزہ کو محفوظ بنانا ہوگا اور اسے دوبارہ تعمیر کرنا ہوگا۔ اور ہمیں فلسطینی ریاست کی تشکیل کو یقینی بنانا ہوگا۔‘‘اگرچہ فرانس ماضی میں اسرائیل کے قریب رہا ہے اور یہود مخالف واقعات کی مذمت کرتا رہا ہے، تاہم میکرون کا یہ اعلان اس وقت آیا ہے جب امریکہ نے غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں معطل کر دی ہیں اور حماس کے رویے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

اس وقت دنیا کے 140 سے زائد ممالک فلسطین کو ایک علیحدہ ریاست کے طور پر تسلیم کر چکے ہیں، جن میں یورپی ممالک کی بھی بڑی تعداد شامل ہے لیکن جی-7 ممالک میں سے یہ پہلا موقع ہے کہ کسی رکن نے باضابطہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے میکرون کے فیصلے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ دہشت گردی کو انعام دینے کے مترادف ہے اور اس سے غزہ جیسے ایک اور ایرانی حمایت یافتہ گروپ کو تقویت مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ایسے حالات میں فلسطینی ریاست اسرائیل کو مٹانے کے لیے ایک نیا لانچ پیڈ بن سکتی ہے۔‘‘