فرانس نے حکومتی سطح پر امام  کےعہدے کو بطور پیشہ منظوری دی

فرانس کے وزیر داخلہ نےاسلاموفوبیا پر مبنی جرائم سے نمٹنے کے لیے حکومتی سطح پر ایک نیا شکایتی پلیٹ فارم متعارف کرانے  کا اعلان کیا

پیرس ،19 فروری (دعوت ویب ڈیسک)

فرانسیسی حکومت نے منگل کے روز باضابطہ طور پر مسجد کے امام کے عہدےکو ایک پیشہ کے طور پرمنظوری دیتے ہوئے   اسے فرانسیسی روزگار ایجنسی کی پیشہ ورانہ فہرست میں شامل کر لیاہے۔

انا طولیہ ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطا بق فرنچ اسلامک فورم کے دوسرے اختتامی اجلاس میں شرکت کے دوران وزیر داخلہ برونو ریتالو نے اس بات کا اعلان کیا۔انہوں نے اجلاس کے انعقاد کی تعریف کی ۔ریتایو نے کہا کہ حکومت فرانس اور مسلم مذہبی نمائندوں کے درمیان مکالمہ باہمی اعتماد اور ذمہ داری کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس اجلاس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ مسلمان اپنے عقیدے کو انتہا پسند نظریات کے ذریعے مسخ کئے جانے کو مسترد کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو مذہبی اداروں میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، لیکن اس کے با وجود حکومت ان کو ہر ممکن مدد فراہم کر ے گی۔ اس اقدام کے تحت امام مسجد کے کردار کو باضابطہ طور پر فرانس میں تسلیم شدہ پیشوں کی سرکاری فہرست میں شامل کر دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق  وزیر داخلہ   نے حکومت کے اس فیصلے کو ایک تاریخی قدم قرار دیا جو ملک میں اپنی نوعیت کی پہلی مثال ہے۔ اس موقع پر انہوں نے مساجد کے اماموں کے لیےسرکاری ملازمت کی تفصیل اور روزگار کے معاہدے متعارف کرانے کا اعلان کیا۔ اس کے تحت ان کے کام کے لیے ایک منظم فریم ورک فراہم کیا جائے گا۔وزیر داخلہ نے فرانس میں اسلاموفوبیا کےتعلق سے پائے جانے والے خدشات پر بھی  اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال فرانس میں 173 مسلم مخالف حملے ریکارڈ کئے گئے۔ تاہم انہوں نے اس حقیقت کو بھی تسلیم کیا کہ اصل تعداد ممکنہ طور پر اس سے کہیں زیادہ ہےکیونکہ بہت سے متاثرین رپورٹ درج نہیں کراتے۔برونو ریتالو نے کہا کہ ان جرائم سے نمٹنے کے لیے حکومت ایک نیا شکایتی پلیٹ فارم متعارف کرانے جا رہی ہے جو اسلاموفوبیا کے واقعات کی رپورٹنگ کے لیے مخصوص ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسپتالوں اور فوج میں کام کرنے والے مسلم مذہبی رہنماؤں کو اب عوامی خدمت کا باضابطہ حصہ تسلیم کر لیا جائے گا تاکہ ان کے کردار کو ریاستی اداروں میں سرکاری طور پر تسلیم کیا جا سکے۔