فرانس:عدالت نے اسکولوں میں حجاب پر پابندی قانون پر لگائی مہر
حکومت کی طرف سےعائد پابندی کے خلاف ایک ایسوسی ایشن کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست کو عدالت سے مسترد
پیرس،08ستمبر :۔
فرانس میں اسکولوں میں حجاب پہننے پر حکومت فرانس کی جانب سے عائد پابندی کے خلاف عدالت پہنچنے والوں کو عدالت سے جھٹکا لگا ہے ۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق فرانس کی اعلیٰ ترین انتظامی عدالت نے درخواست کو مسترد کرتے ہوئے حجاب پر پابندی قانون پر مہر لگا دی ہے ۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اسکولوں میں حجاب پر پابندی قانونی ہے۔ حکومتی حکام کے خلاف شکایات پر غور کرنے والی فرانس کی اعلیٰ ترین عدالت کونسل آف سٹیٹ نے کہا کہ اس نے حکومت کی طرف سے گزشتہ ماہ عائد پابندی کے خلاف حکم امتناعی جاری کرنے کے لیے ایک ایسوسی ایشن کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ عدالت نے زور دیا کہ حجاب پر پابندی مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک نہیں ہے۔
اگست کے آخر میں فرانسیسی حکومت نے ریاستی سیکولرازم کے اصول کی بنیاد پر اسکولوں میں عبایا پہننے پر پابندی کا اعلان کیا جس سے تنازع کھڑا ہوگیا تھا۔ فرانس میں 2004 میں جاری ایک قانون کے تحت اسکولوں میں مذہبی علامتوں کو نمایاں کرنا ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
ایسوسی ایشن کے صدر سہام زینی نے کہا کہ عبایا پر پابندی کا فیصلہ ایک ایسا فیصلہ ہے جو "جنسی امتیاز” کی عکاسی کرتا ہے کیونکہ اس کا تعلق صرف لڑکیوں سے ہے۔ اس فیصلے سے عربوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ دوسری طرف فرانس میں وزارت تعلیم نے کہا کہ عبایا فوری طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اسے پہننے والا اسلامی مذہب سے تعلق رکھتا ہے۔
یاد رہے پیر چار ستمبر کو فرانسیسی اسکولوں نے درجنوں لڑکیوں کو ان کے گھروں کو واپس کر دیا کیونکہ انہوں نے تعلیمی سال کے پہلے دن عبایا کی پابندی پر عمل کرنے سے انکار کردیا تھا۔ وزیر تعلیم گیبریل اٹل نے بتایا کہ تقریباً 300 لڑکیوں نے اسکولوں میں عبایا پر پابندی کے فیصلے کی مخالفت کی۔