فرانس:انتخابات میں بائیں بازو کو غلبہ،میکرون کی شکست

پیرس،08جولائی:۔

برطانیہ میں اقتدار کی تبدیلی کی بعد اب فرانس میں بھی موجودہ میکرون حکومت کو زبر دست شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مایوس کن نتائج کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے صدر نے استعفی دے دیا وہیں فرانس میں پارلیمانی انتخابات کے نتائج کے بعد کئی مقامات پر ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں۔ اس الیکشن میں بائیں بازو کی جماعتوں کے اتحاد کو سب سے زیادہ سیٹیں ملی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی دائیں بازو کا دھڑا جس نے پہلے راؤنڈ میں انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی، تیسرے نمبر پر کھسک گئی ہے۔ تاہم یہاں کسی گروپ کو اکثریت نہیں ملی ہے جس کی وجہ سے فرانس میں غیر یقینی کی ایسی صورتحال پیدا ہوئی ہے ۔

یہاں صدر ایمانوئل میکرون کا مرکزی اتحاد دوسرے نمبر پر اور دائیں بازو کا اتحاد تیسرے نمبر پر ہے۔ انتخابات میں تین بڑے سیاسی دھڑوں کو ابھرتے ہوئے دیکھا گیا ہے – تاہم ان میں سے کوئی بھی 577 نشستوں والی قومی اسمبلی، ایوان زیریں میں اکثریت کے لیے درکار 289 نشستوں کے قریب نہیں پہنچا ہے۔

بائیں بازو کے اتحاد کو، جو یہاں سب سے بڑے گروپ کے طور پر ابھرا ہے، کو 182 سیٹیں ملی ہیں۔ وہیں میکرون کے اتحاد کو 168 نشستیں ملیں، جب کہ انتہائی دائیں بازو کی Rassemblement National اور اس کے اتحادیوں کو 143 نشستیں ملیں۔

دریں اثنا  بائیں بازو کے اتحاد کو زیادہ نشستیں ملنے کی وجہ سے دارالحکومت پیرس سمیت پورے ملک میں تشدد پھوٹ پڑا۔ نتائج آنے کے بعد مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور تشدد شروع کر دیا۔ ویڈیو میں مظاہرین کو آگ لگاتے اور سڑکوں پر تباہی مچاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تشدد کے پیش نظر ملک بھر میں پولیس کو تعینات کر دیا گیا ہے۔