فتح پور:مدینہ مسجد کے خلاف انہدامی کارروائی پر الہ آباد ہائی کورٹ نے روک لگائی ،حکومت سے جواب طلب

نئی دہلی ،19 اپریل :۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے فتح پور میں واقع مدینہ مسجد کو منہدم کرنے کے ضلع مجسٹریٹ کے حکم پر روک لگا دی ہے۔ درخواست گزار کا دعویٰ ہے کہ مسجد 1976 سے موجود ہے اور اسے گرانے کا حکم غیر منصفانہ ہے۔ عدالت نے ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا ہے اور اگلی سماعت 23 مئی کو مقرر کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جمعہ کو الہ آباد ہائی کورٹ نے فتح پور میں مسجد کو منہدم کرنے کے ڈی ایم کے حکم کے خلاف عرضی پر سماعت کی۔ ہائی کورٹ نے ڈی ایم کے انہدام کے حکم پر اگلی سماعت تک روک لگا دی ہے۔ ہائی کورٹ نے درخواست پر ریاستی حکومت سے تین ہفتوں کے اندر جوابی حلف نامہ طلب کیا ہے۔ درخواست گزار سے کہا گیا ہے کہ وہ آئندہ دو ہفتوں میں جواب داخل کرے۔ درخواست میں ڈی ایم کی طرف سے 22 اگست 2024 کو انہدام کے حکم کو چیلنج کیا گیا ہے۔ اب اس معاملے کی سماعت 23 مئی کو ہوگی۔
وقف سنی مدینہ مسجد کمیٹی کے صدر حیدر علی کی جانب سے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے۔ اس پر سینئر وکیل فرمان احمد نقوی نے جمعہ کو جسٹس منیش کمار نگم کی سنگل بنچ کے سامنے اپنا موقف پیش کیا۔ چیف اسٹینڈنگ کونسل جے این موریہ نے حکومت کی طرف سے دلائل پیش کئے۔ عرضی گزار کا کہنا ہے کہ یہ مسجد گرام سبھا مالوا کی طرف سے 1976 میں دی گئی تین بسوا زمین پر بنائی گئی ہے۔
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ اس زمین کو اب تالاب کی زمین بتایا جا رہا ہے۔ اس زمین کے ایک حصے پر 6-7 دوسرے لوگ قابض ہیں، جنہیں 2021 میں ہٹانے کا حکم دیا گیا ہے۔ لیکن ابھی تک اس حکم پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ جبکہ مسجد جس زمین پر بنی ہے اس کے حوالے سے تمام کارروائی 26 دنوں میں مکمل کر لی گئی ہے۔ مسجد کمیٹی کو اپنا موقف پیش کرنے کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ تحصیلدار نے ایک نوٹس جاری کیا جس میں کہا گیا کہ یہ تالاب کی زمین ہے۔ مسجد کمیٹی نے اس کے خلاف ڈی ایم کے سامنے اپیل دائر کی۔ ڈی ایم نے اپیل کو مسترد کرتے ہوئے انہدام کا حکم جاری کر دیا ہے۔ ڈی ایم کے اس انہدام کے حکم کو الہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔