غزہ کے 90 فیصد لوگ بے گھر ہو چکے: اقوام  

 اتوار اور پیر کو غزہ کے 19 بلاکس میں رہنے والے ہزاروں لوگوں کو فوری طور پر انخلاء کی ہدایت

اقوام متحدہ،09 جولائی :۔

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ کے 90 فیصد لوگ اپنے گھروں سے بے گھر ہو چکے ہیں اور بعض افراد تو کئی مرتبہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے دفتر نے پیر کو کہا کہ اسرائیلی فوج نے اتوار اور پیر کو غزہ کے 19 بلاکس میں رہنے والے ہزاروں لوگوں کو فوری طور پر انخلاء کی ہدایت کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، اتوار کے روز مغربی غزہ شہر میں کچھ لوگوں کو انخلا کا حکم دیا گیا، جب کہ پیر کو دیر البلاح کیمپ کو خالی کرنے کی ہدایات دی گئیں۔انہوں نے کہا، ’’براہ راست متاثر ہونے والے دو علاقوں میں صحت کی 13 سہولیات شامل ہیں جو حال ہی میں شروع کی گئی ہیں، جن میں دو ہسپتال، دو بنیادی صحت کے مراکز اور نو طبی مراکز شامل ہیں۔‘‘ غزہ کی پٹی میں 36 میں سے 13 اسپتال صرف جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔

اندازہ لگایا گیا ہے کہ غزہ میں ہر 10 میں سے 9 افراد کے بے گھر ہو گئے ہیں۔ دفتر نے کہا کہ نقل مکانی کی نئی لہریں بنیادی طور پر ایسے لوگوں کو متاثر کرتی ہیں جو پہلے بھی کئی بار بے گھر ہو چکے ہیں لیکن دوبارہ نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔ وہ بار بار اپنی زندگی شروع کرنے پر مجبور ہیں۔غزہ کے لوگ بالخصوص بچے پانی جمع کرنے کے لیے روزانہ گھنٹوں قطاروں میں کھڑے رہتے ہیں۔ ہنگامی صحت کی دیکھ بھال تک رسائی بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے ان علاقوں کو انخلاء کے علاقوں کے طور پر نامزد کیا ہے، جس کی وجہ سے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران چھوٹے بچوں اور بوڑھوں سمیت کئی خاندانوں کی نقل مکانی کی لہریں سے گزرنا پڑا۔ انسانی کاموں کو برقرار رکھنے کے لیے درکار ایندھن اور دیگر سامان کی شدید قلت ہے، نیز گرمی کی وجہ سے رسد (خاص طور پر خوراک) کے خراب ہونے اور انفیکشن کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔‘

اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن اور اقوام متحدہ کے سیٹلائٹ سینٹر کے مشترکہ جائزے میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ غزہ کی تقریباً 57 فیصد زرعی زمین اور اس کے ایک تہائی گرین ہاؤسز کو نقصان پہنچا ہے۔مقامی مارکیٹ میں گوشت اور مرغی جیسی اشیائے خوردونوش کی بھی شدید قلت ہے، جہاں پر مقامی طور پر تیار کی جانے والی چند سبزیاں ہی مناسب قیمت پر دستیاب ہیں۔