غزہ کے نصیرات میں اقوام متحدہ کے شیلٹر اسکول پر اسرائیلی حملہ،15 بچوں سمیت 22 افراد ہلاک
غزہ ،14 اکتوبر :۔
غزہ میں اسرائیلی فوجیوں کے ذریعہ معصوم بچوں کی شہادت کا سلسلہ جاری ہے۔اسرائیلی فوج اب اقوام متحدہ کے شیلٹر ہوم اور پناہ گزین کیمپوں کو بھی نشانہ بنا رہی ہے جہاں بڑے پیمانے پرپناہ گزین بچے اور خواتین شہید کئے جا رہے ہیں۔اتوار کے روز تازہ حملے میں غزہ کے نصیرات پناہ گزین کیمپ میں اقوام متحدہ کے شیلٹر اسکول کو ایک مہلک اسرائیلی حملے میں نشانہ بنایا گیا، جس میں 15 بچوں سمیت 22 افراد ہلاک ہوئے۔ اس حملے میں کم از کم 80 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
متاثرین میں شیرخوار رضوان کاشکو بھی شامل تھا، جو غزہ میں فلسطینیوں کی امریکی حمایت یافتہ اسرائیلی نسل کشی کے بعد قائم کیے گئے اسی اسکول شیلٹر میں پیدا ہوا تھا۔ یہ حملہ المفتی اسکول میں ہوا، جو سینکڑوں بے گھر فلسطینیوں کی پناہ گاہ ہے۔
طبی ذرائع نے تصدیق کی کہ متاثرین میں سے پانچ کو شہدا الاقصیٰ اسپتال منتقل کیا گیا، جب کہ بچوں سمیت 13 دیگر کو العودہ اسپتال لے جایا گیا۔غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے مطابق، یہ قتل عام پناہ گاہوں پر ہونے والے مہلک ترین حملوں میں سے ایک ہے، غزہ میں 191 پناہ گزینوں کے مراکز پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 1,060 سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں۔
اس سے قبل اتوار کو غزہ شہر کے شمال میں واقع الشطی پناہ گزین کیمپ کے مغربی حصے کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملوں میں پانچ بچے ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔
اسرائیلی فورسز کو مبینہ طور پر اس بات کا علم تھا کہ المفتی اسکول میں بے گھر ہونے والے شہریوں کو رکھا گیا ہے، جن میں بہت سے بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، جنہیں اس سے قبل بمباری کے دورانان کے گھروں سے نکال دیا گیا تھا۔ اس کے باوجود، اسکول کو نشانہ بنایا گیا، جس سے غزہ میں اسرائیل کی جاری نسل کشی کے دوران شہری پناہ گاہوں کی بڑھتی ہوئی فہرست میں اضافہ ہوا۔
واضح رہے کہ7 اکتوبر 2023 سے محصور انکلیو پر اسرائیلی قبضے کی جاری زمینی، سمندری اور فضائی کارروائی کے نتیجے میں 42,227 سے زائد شہری جاں بحق اور 98,464 دیگر زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔