غزہ کے لیے انسانی امداد لے جا رہے جہاز پر اسرائیلی فوج  کا حملہ

ماحولیات کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت 12 کارکن گرفت میں،

 

غزہ ،09 جون :۔

اسرائیل کے لگاتار وحشیانہ حملے کا درد جھیل رہے اور فاقہ کشی کے شکار غزہ کے عوام  پر پھر اسرائیلی فوج نے انتہائی دردناک اور انسانیت سوز کارروائی کی ہے ۔ غزہ کی طرف بڑھ رہی ماحولیات کارکن گریٹا تھنبرگ والے جہاز کو اسرائیل نے بیچ راستے میں ہی روک دیا ہے۔  میڈیا رپورٹوں کے اسرائیلی فوجی بیچ سمندر میں ہی اس جہاز پر سوار ہو گئے۔ میڈلین نامی اس جہاز سے غزہ میں انسانی امداد لے جائی جا رہی تھی، جس کا آپریشن فریڈم فلوٹیلا اتحاد کر رہا تھا۔ اس جہاز پر تھنبرگ سمیت 12 لوگ سوار تھے۔

رپورٹ  کے مطابق، میڈلین جہاز کے آپریٹرز نے ٹیلی گرام کے ذریعہ بتایا کہ آئی ڈی ایف صبح قریب 3 بجے کشتی پر پہنچ گیا تھا۔ یہاں موجود سبھی لوگوں کو مبینہ طور پر گرفتار کرلیا ہے اور اسرائیلی بحریہ جہاز کو اَشدود پورٹ لے جا رہی ہے۔ اس سے پہلے آئی ڈی ایف نے اندازہ لگایا تھا کہ جہاز اسرائیلی علاقے میں قریب ایک گھنٹہ پہلے ہی پہنچ جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی بحریہ نے مبینہ طور پر میڈلین سے رابطہ بھی کیا تھا اور اپنا راستہ بدلنے کی ہدایت دی تھی۔

یہ جہاز گزشتہ اتوار کو سسلی سے غزہ کی سمندری ناکہ بندی توڑنے اور انسانی امداد پہنچانے کے مشن کے ساتھ روانہ ہوا تھا۔ اس کا مقصد فلسطینی علاقے میں بڑھتے انسانی بحران کے بارے میں دنیا کو بیدار کرنا بھی تھا۔ کارکنوں نے کہا تھا کہ ان کا منصوبہ اتوار کو ہی غزہ کے آبی علاقے میں پہنچنے کا ہے۔

جہاز پر موجود لوگوں میں گریٹا تھنبرگ کے علاوہ یورپی پارلیمنٹ کی فرانسیسی رکن اور فلسطینی نژاد ریما حسن بھی شامل ہیں۔ فلسطینیوں کے تئیں اسرائیل کی پالیسیوں کی مخالفت کرنے کی وجہ سے انہیں اسرائیل میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔ اسرائیل کے وزیر دفاع نے ماحولیات کارکن گریٹا تھنبرگ اور دیگر کارکنوں کو لے جا رہے راحتی امداد جہاز کو غزہ پٹی تک پہنچنے سے روکنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔ عزرائیل کیٹز نے اتوار کو کہا تھا کہ اسرائیل کسی کو بھی فلسطینی علاقے پر اپنی بحری ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیں دے گا، جس کا مقصد حماس کو اسلحہ درآمد کرنے سے روکنا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ مہینے بھی فریڈم فلوٹیلا کی کشتی نے سمندر کے راستے غزہ پہنچنے کی ناکام کوشش کی تھی، حالانکہ مالٹا کے بین الاقوامی آبی علاقے میں پہنچنے پر گروپ کی ایک دیگر کشتی پر دو ڈرون حملے بھی کیے گئے، جس سے یہ کوشش ناکام ہو گئی۔ گروپ نے اس حملے کے لیے اسرائیل کو قصوروار ٹھہرایا۔ اس حملے میں کشتی کا اگلا حصہ تباہ ہو گیا تھا۔