غزہ کھنڈر میں تبدیل،ملبہ ہٹانے میں15 سال اورتعمیر نو میں لگیں گے20 سال

40 ملین ٹن سے زیادہ ملبہ جمع،اسرائیلی فوجی جارحیت کے نو ماہ بعد اقوام متحدہ غزہ کی صورت حال پرانکشاف

غزہ ،16 جولائی :۔

غزہ انسانی زندگی کے لئے اب قابل رہاش نہیں رہا۔فلسطین کے جنگ سے تباہ حال غزہ میں اسرائیلی فوجی آپریشن کے نو ماہ بعد اقوام متحدہ نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی پٹی پر 40 ملین ٹن سے زیادہ ملبہ پڑا ہے، جسے صاف کرنے میں پندرہ سال لگیں گے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کا یہ بھی اندازہ ہے کہ غزہ کے ملبے کو نکالنے میں 15 سال لگیں گے جب کہ ملبہ ہٹانے کے آپریشن کی لاگت 500 ملین سے 600 ملین ڈالر کے درمیان ہوگی۔گذشتہ ماہ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے شائع کردہ تخمینوں کے مطابق غزہ میں 137,297 عمارتوں کو نقصان پہنچا، جن میں سے صرف ایک چوتھائی مکمل طورپر تباہ ہوگئی ہیں۔ تقریباً ہر دسویں عمارت کوغیرمعمولی نقصان پہنچا اور ایک تہائی کو معمولی نقصان پہنچا۔

اس اندازے سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ 250 سے 5000 دونم کے رقبے پر پھیلے ہوئے ملبے کے بڑے ڈھیروں کی جگہ تعمیرات کی ضروری ہو گی۔اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام نے مئی میں اعلان کیا تھا کہ غزہ میں جنگ کے دوران تباہ ہونے والے گھروں کی تعمیر نو کا کام 2040 تک جاری رہ سکتا ہے۔ یہ انتہائی معقول امکان ہے، ورنہ اس سے زیادہ عرصہ بھی لگ سکتا ہے۔ پوری پٹی میں تعمیر نو کی کل لاگت 40 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی اور تعمیر نو میں بیس سال سے زائد عرصہ لگ سکتا ہے۔

دریں اثنا غزہ میں مقیم اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ "بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والا نقصان بہت زیادہ ہے۔خان یونس میں ایک بھی عمارت ایسی نہیں ہے جو اب تک محفوظ ہو”۔اسکول، صحت کی سہولیات، سڑکیں، صفائی ستھرائی اور دیگر اہم انفراسٹرکچر سبھی کو شدید نقصان پہنچا۔