![](https://dawatnews.net/wp-content/uploads/2025/02/Trump-1-700x430.jpg)
غزہ کشیدگی کے درمیان اردن کے شاہ عبداللہ دوم کی ٹرمپ سے ملاقات
نئی دہلی12فروری :۔
اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے جنوری میں ٹرمپ کے دوسرے دور اقتدار کے آغاز کے بعد سے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کرنے والے پہلے عرب رہنما بن گئے ہیں ، انہوں نے منگل کے روز ٹرمپ سے ملاقات کی ۔ تاہم اس دوران میٹنگ میں شاہ اردن پردباؤ ہے کیونکہ ٹرمپ غزہ کے تعلق سے ایک ایسا موقف اختیار کرنے کے عزم کا اظہار کر رہے ہیں جواردن سمیت کسی بھی عرب ملک کے نظریات کے خلاف ہے۔
اکتوبر 2023 سے اسرائیل کے جاری حملے کے بعد ٹرمپ نے عبداللہ کی حکومت پر بار بار زور دیا ہے کہ وہ غزہ سے بے گھر فلسطینیوں کو قبول کرے۔ امریکی صدر نے غزہ پر "قبضہ” کرنے کے لیے ایک متنازعہ منصوبہ تجویز کیا ہے، جس میں یہ تجویز کیا گیا ہے کہ فلسطینیوں کو دوسرے علاقوں میں منتقل کیا جائے، جیسے کہ اردن یا مصر، واپس جانے کا کوئی حق نہیں ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ نسلی تطہیر کے مترادف ہوگا۔ ٹرمپ نے، اوول آفس میں اعتماد سے بات کرتے ہوئے کہا، "ہم اسے لینے جا رہے ہیں۔ ہم اسے حاصل کر نے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ غزہ میں ملازمتیں پیدا کرے گا، جسے انہوں نے مشرق وسطیٰ میں ایک ممکنہ "ہیرے” کے طور پر بیان کیا۔
اہم دباؤ کے باوجود عبداللہ نے ملاقات کے دوران ٹرمپ کے ساتھ براہ راست تصادم سے گریز کیا۔ اس کے بجائے، انہوں نے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے خلاف اردن کے موقف پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مصر کی قیادت میں عرب ریاستیں غزہ کے لیے متبادل منصوبے پر کام کر رہی ہیں۔ عبداللہ نے ملاقات کے بعد زور دے کر کہا کہ ہم غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی نقل مکانی کے خلاف اپنے موقف پر ثابت قدم ہیں۔دریں اثنا ٹرمپ نے اپنے مؤقف کا اعادہ کیا، خاص طور پر اگر فلسطینی گروپ حماس نے ہفتہ کی آخری تاریخ تک اسرائیلی قیدیوں کو رہا نہ کیا تو وہ فوجی کارروائی دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی دی ہے۔