
غزہ پر اسرائیلی بر بریت میں اضافہ، 24 گھنٹوں میں 70 سے زائد جاں بحق،سیکڑوں زخمی
غزہ ،25 مئی :۔
حالیہ دنوں میں اسرائیل نے غزہ پر حملوں میں تیزی کر دی ہے ۔اسرائیل کی وحشیانہ بمباری نہتے غزہ کے بچوں اور خواتین پر جاری ہے ۔خاص طور پر صحت کے مراکز اور پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ علاقے میں جاری اسرائیل کے وحشیانہ حملے میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں غزہ پٹی میں 70 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو گئے جبکہ دو سو سے زائد افراد شدید طور پر زخمی ہوئے ہیں۔ مہلوکین میں خان یونس شہر میں ہوئے فضائی حملے میں ایک ڈاکٹر اور 9 بچے شامل ہیں۔ ہلاک ہوئے بچے 7 مہینے سے لے کر 12 سال تک کی عمر کے تھے۔
گزشتہ دنوں اقوام متحدہ نے انتباہ جاری کیا تھا کہ امدادی کارروائی غزہ میں شروع نہیں کی گئی تو ہزاروں کی تعداد میں لوگ بھکمری کے شکار ہو جائیں گے۔اس صورت حال میں چہ جائے کہ وہاں امداد سامان پہنچے اسرائیل نے حملے زید تیز کر دیئے ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ النظر نامی ایک خاتون ڈاکٹر ناصر اسپتال کے شعبہ امراض اطفال میں کام کرتی ہے۔ حملے کی اطلاع ملنے پر جب وہ اپنے گھر پہنچی تب گھر سے آگ کے شعلے نکل رہے تھے۔ آگ بجھانے پر برباد ہوئے گھر میں سات بچوں کی لاشیں ملیں، دو بچوں کی لاش ملبے میں دبے ہونے کی وجہ سے نہیں نکالی جا سکی۔ نظر کے شوہر اور 11 سال کا بیٹا بھی بُری طرح زخمی حالت میں ملے۔ اسرائیلی فوج نے کہا ہے خان یونس خطرناک جنگی علاقہ بن گیا ہے۔
اسرائیلی فضائیہ نے غزہ میں 100 سے زیادہ ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں۔ مقامی صحت اہلکاروں نے تصدیق کی ہے کہ اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں مارے گئے فلسطینیوں کی تعداد بڑھ 53901 ہو گئی ہے جبکہ 122593 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ متاثرین میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ وہیں یو این کی ایک ایجنسی سے ملی اطلاع کے مطابق دو مہینے کی جنگ بندی کے بعد 18 مارچ کو اسرائیل کے ذریعہ دوبارہ قتل عام شروع کرنے کے بعد سے مرنے والوں کی تعداد بھی 3747 ہو گئی ہے اور جبکہ 10552 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
غزہ میں روز بہ روز حالات مزید خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ ماہرین نے انتباہ کیا ہے کہ غزہ کی 20 لاکھ آبادی میں سے زیادہ تر کے سامنے فاقہ کشی کی نوبت ہے۔ عالمی سطح پر اسرائیلی ناکہ بندی کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ یہاں تک کہ ریاستہائے متحدہ امریکہ جو اسرائیل کا معاون ہے، اس نے بھی غزہ میں بھکمری کو لے کر تشویش کا اظہار کیا ہے۔