
غزہ نسل کشی: اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائی میں چھ روز میں 1000 سے زائد فلسطینی جاں بحق
غزہ ،19 ستمبر :۔
غزہ شہر پر قبضے کے لیے گزشتہ کئی روز سے اسرائیلی فوج کی کارروائیاں جاری ہیں اور آئی ڈی ایف کی جانب سے اب تک کی اطلاعات کے مطابق شہر پر قبضے کے لیے فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ زمینی فوج کی خدمات بھی حاصل کی جا رہی ہیں۔ غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے 13 اگست سے غزہ سٹی کے اندر زمینی فوجی کارروائی شروع کی جس کے نتیجے میں غزہ کی صحت اور سرکاری حکام کی جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 1100 افراد ہلاک اور چھ ہزار سے زیادہ زخمی ہو چُکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق آئی ڈی ایف کی جانب سے جاری ہونے والے بیانات میں یہ دعوے سامنے آئے ہیں کہ انھوں نے غزہ شہر میں 150 سے زائد ایسے مقامات کو نشانہ بنایا ہے جہاں یا تو حماس کے جنگجو موجود تھے یا وہ مقامات اُن کے اہم ٹھکانے تھے۔تاہم اب غزہ شہر کے رہنے والے اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری ان حملوں کے حوالے سے کُچھ نئی اور چونکا دینے والی تفصیلات سے آگاہ کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق غزہ شہر کے رہنے والے ایک فرد الغول نے بتایا کہ اسرائیلی فوج اب پرانی فوجی گاڑیوں کو بڑے موبائل بموں میں تبدیل کر کے انھیں استعمال کر رہی ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ ’اسرائیلی فوج ان پرانی فوجی گاڑیوں کو بارود سے بھر کر انھیں ریموٹ کی مدد سے کنٹرول کرتی ہیں اور رہائشی علاقوں کے درمیان پہنچا کر انھیں دھماکے سے اڑا دیتی ہے، جس کی وجہ سے علاقے میں موجود بڑی تعداد میں عمارتیں تباہ ہو جاتی ہیں۔‘ اُن کے مطابق ’اس کا اثر فضائی بمباری اور توپ خانے سے بھی زیادہ تباہ کن ہے۔
اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی میں فوجی آپریشنز کے دوران چار فوجیوں کی ہلاکت کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر حملے کے بعد سے اب تک اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 904 ہو گئی ہے۔