
غزہ نسل کشی:برطانیہ میں وکلاء اور ججوں کا اپنی حکومت سے اسرائیل پر سخت پابندیوں کا مطالبہ
لندن ،28 مئی :۔
غزہ میں اسرائلی نسل کشی انتہائی خوفناک شکل اختیار کرتی جا رہی ہے ۔اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ وہ غزہ کے ستر فیصد سے زائد حصوں پر قابض ہو چکا ہے ۔ جس کے بعد وہ اسکولوں اور اسپتالوں پر مزید حملے تیز کر دیا ہے جس میں روزانہ سیکڑوں کی تعداد میں خواتین اور بچے مر رہے ہیں ۔برطانیہ میں 800 سے زائد وکلاء، ماہرین تعلیم اور سابق ججوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت اور اس کے وزراء پر پابندیاں عائد کرے اور غزہ میں "نسل کشی کو روکنے اور سزا دینے” کے لیے اقدامات کرے۔ وزیر اعظم کیر سٹارمر کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اس وقت بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے اور اسے مزید خطرات لاحق ہیں۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ میں نسل کشی کی جا رہی ہے یا کم از کم، نسل کشی کا سنگین خطرہ ہے۔ ان کا یہ بھی الزام ہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔ مزید برآں، بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے جولائی 2024 میں پایا کہ اسرائیل فلسطینی عوام کو ان کے حق خودارادیت سے محروم کر کے اور طاقت کے ذریعے حاصل کی گئی سرزمین کو غیر قانونی طور پر ضم کر کے پوری او پی ٹی میں بین الاقوامی قانون کے مستقل اصولوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔