غزہ میں 625,000 سے زائد بچے آٹھ ماہ سے زائد عرصے سے اسکول نہیں گئے
غزہ ،28 جون :۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی (اونراں) کا کہنا ہے کہ غزہ میں 625,000 سے زائد بچے آٹھ ماہ سے زیادہ عرصے سے اسکول نہیں گئے۔ان میں سے 300,000 جنگ سے پہلےاونرا کے زیر اہتمام تعلیمی اداروں میں طالب علم تھے۔
"یو این آر ڈبلیو اے کی ٹیموں کے ذریعہ فراہم کردہ کھیل اور سیکھنے کی سرگرمیاں بچوں کو دوبارہ اسکول جانے اور ان کے تعلیم کے حق کو بحال کرنے کے لیے تیار کرنے میں اہم ہیں۔
گزشتہ ہفتے، غزہ کے میڈیا آفس نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیل کی کئی ماہ سے جاری جارحیت کے باعث کم از کم 800,000 طلباء تعلیم سے محروم ہو گئے ہیں۔
میڈیا آفس نے مزید کہا کہ غزہ میں وزارت تعلیم کے ایک بیان کے مطابق، "غزہ کی پٹی میں مختلف تعلیمی سطحوں کے 800,000 سے زیادہ طلباء کو اکتوبر سے تعلیم کے حق سے محروم کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ سال 7 اکتوبر سےغزہ کی پٹی پر مجرم صہیونیوں کے ذریعہ فلسطینیوں کی نسل کشی کی مہم کے بعد سے غزہ کے بچے تعلیم سے محروم ہیں ۔
ان میں سے: "مختلف برانچوں کے 40,000 ہائی اسکول کے طلباء اس سال کے ہائی اسکول کے امتحانات کے سیشن میں حصہ نہیں لے سکیں گے، جس سے ان کے مستقبل کو خطرہ ہے اور مقامی اور بین الاقوامی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں ان کے داخلہ کے امکانات بھی معدوم ہو گئے ہیں۔
گزشتہ ہفتہ، 50,000 طلباء مغربی کنارے کے گورنریٹس اور بیرون ملک فلسطینی اسکولوں میں آخری ہائی اسکول کے امتحانی ہال میں گئے، جب کہ اسرائیلی حملے نے غزہ میں طلباء کو امتحان دینے سے روک دیا۔
غزہ کے میڈیا آفس نے کہا کہ "براہ راست اور جان بوجھ کر نشانہ بنانے کی وجہ سے 85 فیصد تعلیمی سہولیات بند ہیں، جو جنگ کے خاتمے کے بعد تعلیمی عمل کو دوبارہ شروع کرنے کی کوششوں کے لیے ایک اہم چیلنج ہے۔
"پہلی (ابتدائی) جماعت سے گیارہویں جماعت تک کے طلباء اور اعلیٰ تعلیم کے طلباء کے لیے تعلیمی سال کو پورا کرنے کے لیے منصوبے بنائے گئے ہیں۔ تاکہ ان بچوں کا تعلیمی سال ضائع نہ ہو ۔