غزہ میں ہر گھنٹے ایک بچے کی موت ہوتی ہے
اونروا چیف لازرینی کا اظہار تشویش، کہا غزہ میں بچوں کیلئے کوئی جگہ نہیں
غزہ ،25 دسمبر :۔
غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری ہے۔جنگ بندی کی تمام تر کوششوں کے باوجود امریکہ کی شہ پر اسرائیل نے نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔اس جنگ میں سب سے زیادہ خواتین اور بچے متاثر ہو رہے ہیں ۔معصوموں کا بے دریغ قتل کیا جا رہا ہے۔تازہ اطلاع کے مطابق غزہ میں ہر گھنٹے ایک بچے کی موت ہو رہی ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ نے منگل کو کہا کہ غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں ہر گھنٹے میں ایک بچہ مارا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں "بچوں کے لیے کوئی جگہ نہیں”، انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 14,500 بچوں کی شہادت ہو چکی ہے۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں اونرواکے سر براہ لازارینی کا کہنا ہے کہ یہ تعداد مکمل نہیں ہے۔
منگل کو، اونروا نےلازرینی کے حوالے سے کہا، "بچوں کو مارنا جائز نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔جو لوگ زندہ بچ جاتے ہیں وہ جسمانی اور جذباتی طور پر زخمی ہوتے ہیں … ان بچوں کے لیے گھڑی ٹک ٹک کر رہی ہے۔ وہ اپنی زندگیاں، اپنا مستقبل اور زیادہ تر اپنی امید کھو رہے ہیں،‘‘
اونروا غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کرتا ہے، بشمول مقبوضہ مشرقی یروشلم ۔اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ اگلے ماہ سےاونروا کو غزہ اور مغربی کنارے میں کام کرنے سے روک دے گا۔
اس سال کے شروع میں بین الاقوامی این جی او آکسفیم نے کہا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ایک ہی سال میں حالیہ دیگر تنازعات کے مقابلے زیادہ خواتین اور بچے مارے گئے ہیں۔
یہ حیران کن اعداد و شمار خوفناک اور دل دہلا دینے والے ہیں۔ تنظیم کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ڈائریکٹر سیلی ابی خلیل نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کے بااثر ا ممالک نہ صرف اسرائیل کا محاسبہ کرنے میں ناکام رہے ہیں بلکہ وہ اسے غیر مشروط طور پر ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھ کر مظالم میں بھی شریک ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس جنگ کے تباہ کن اثرات سے نکلنے میں کئی نسلیں لگیں گی اور ابھی تک کوئی جنگ بندی نظر نہیں آ رہی ہے۔
غزہ پر اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 45,338 فلسطینی ہلاک اور 107,764 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ پٹی پر جنگ نے پٹی کو ایک گہرے انسانی بحران میں ڈال دیا ہے۔