
غزہ میں مسلسل دوسرے سال عید الاضحیٰ قربانی کے بغیر، تباہ حال مساجدمیں امن کی دعائیں
دعوت ویب ڈیسک
غزہ ،06 جون :۔
غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع محصور شہر خان یونس میں آج بے گھر فلسطینیوں نے عید الاضحیٰ کی نماز ایک تباہ حال مسجد میں ادا کی … جب کہ اسرائیلی جنگ بدستور جاری ہے۔یہ لگا تار غزہ کی دوسری عید الاضحیٰ ہے جہاں غزہ کے مظلوم فلسطینیوں نے تباہ حال مساجد میں کھلے آسمان کے نیچے نماز ادا کی اور بغیر قربانی کے عید قرباں منائی گئی ۔
نماز کے دوران لوگوں کی زبانوں پر ایک ہی دعا رہی کہ جنگ ختم ہو جائے، اور انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ قربانیوں کی عدم دستیابی کے باوجود وہ عید کی عبادات کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ العربیہ اردو کے مطابق کھلے آسمان اور تباہ حال مساجد میں غزہ کے مکینوں نے نماز ادا کی اور ملک میں جلد ان اور جنگ بندی کی دعائیں کیں۔
رپورٹ کے مطابق جنگ سے تباہ شدہ غزہ کی پٹی کے فلسطینیوں نے جمعہ کے اوائل میں تباہ شدہ مساجد اور گھروں کے باہر نماز ادا کرنے کے ساتھ اسلام کی سب سے اہم تعطیلات کا آغاز کیا، اس امید کے ساتھ کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ جلد ختم ہو جائے گی۔
غزہ کا زیادہ تر حصہ ملبے میں ہونے کی وجہ سے، مردوں اور بچوں کو عید الاضحی کی روایتی نماز کھلی فضا میں ادا کرنے پر مجبور ہونا پڑا اور کھانے پینے کی اشیاء کی کمی کے ساتھ خاندانوں نے بے سرو سامانی کے عالم میں عید کی خوشیاں منائیں۔
کامل عمران نے جنوبی شہر خان یونس میں نماز میں شرکت کے بعد کہا کہ یہ بدترین عید ہے جس کا فلسطینی عوام کے خلاف غیر منصفانہ جنگ کی وجہ سے مسلط کیا گیا ہے۔ ’’نہ کھانا ہے، نہ آٹا، نہ رہنے کی جگہ، نہ مسجد، نہ گھر، نہ گدے… حالات بہت سخت ہیں۔‘‘
اسلامی تعطیل سعودی عرب میں حج کے موسم کے دوران اسلامی قمری مہینے ذوالحجہ کے 10ویں دن سے شروع ہوتی ہے۔ دوسرے سال بھی غزہ کے مسلمان روایتی حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب کا سفر نہیں کر سکے۔
ادھر اسرائیلی فوج نے آج جمعے کے روز خان یونس کے جنوبی علاقوں میں پیش قدمی کی، اور اس دوران ٹینکوں کی جانب سے شدید گولہ باری کی گئی۔ العربیہ کے نمائندے کے مطابق یہ پیش قدمی فضائی حملوں کے زیرِ سایہ ہوئی۔ اس دوران جو کوئی بھی ان علاقوں میں حرکت کرتا، اسے بم باری کا نشانہ بنایا جاتا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ اسی دوران مشرقی غزہ کے علاقے "التفاح” میں اسرائیلی ٹینکوں کی ایک اور متوازی پیش قدمی بھی دیکھی گئی، جس کے ساتھ ساتھ توپ خانے سے گولے بھی داغے گئے۔ ان تمام عسکری کارروائیوں کے دوران انسانی بحران مزید ابتر ہو رہا ہے۔ خوراک کی امداد میں شدید رکاوٹ ہے، اور مختلف علاقوں میں بھوک کی شدت میں اضافہ ہو چکا ہے۔یہ صورت حال اس وقت مزید گھمبیر ہو گئی جب امریکہ نے غزہ میں جنگ بندی کے فیصلے کو ویٹو کر کے روک دیا۔
جمعرات کے روز "غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن” نے دوبارہ امدادی خوراک کی تقسیم شروع کی، جو بدھ کو معطل کر دی گئی تھی۔ یہ تعطل اُس واقعے کے بعد ہوا تھا جس میں منگل کے روز تنظیم کے ایک مرکز کے قریب فائرنگ سے تقریباً تیس افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔