غزہ میں لوگ جانوروں کا چارہ کھانے پر مجبور
برطانوی تنظیم آکسفیم کا انکشاف،غزہ کے محصور شمالی حصے میں لوگ زندہ رہنے کیلئےے گدھے اور گھوڑے کا چارہ کھانے پر مجبور ہیں
غزہ ،15 اکتوبر:۔
غزہ میں گزشتہ ایک سال سے جاری اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے حالات سنگین ہو گئے ہیں ۔ انسانی زندگی کیلئے غزہ نا قابل رہائش ہو چکا ہے۔سب سے زیادہ کھانے پینے اور زندگی گزارنے کا فقدان ہے۔ اسرائیلی فوجیوں کے محاصرے کی وجہ سے باہری دنیا سے امداد بھی پہنچنا مشکل ہو رہا ہے یہی وجہ ہے کہ وہاں لوگ گھاس پھوس اور جانوروں کا چارہ کھانے پر مجبور ہیں ۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق برطانوی فلاحی تنظیم آکسفیم کی نمائندہ بشریٰ خالدی نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے محصور شمالی حصے میں حالات اس قدر ابتر ہو چکے ہیں کہ لوگ زندہ رہنے کے لیے جانوروں کا چارہ، گدھے اور گھوڑے کے کھانے پر گزارا کرنے پر مجبور ہیں۔عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق نمائندہ آکسفیم کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں غذائی قلت کے باوجود لوگ جنوبی غزہ کی طرف نقل مکانی کے بجائے اپنے گھروں میں مرنے کو تیار ہیں۔
آکسفیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے گزشتہ 10 دن سے شمالی غزہ میں کا کہنا ہے کہ غزہ میں تباہی کی یہ سطح پہلے نہیں دیکھی کہ لوگ زندہ رہنے کے لیے جانوروں، گدھے اور گھوڑے کے چارے پر گزارا کریں۔
بشریٰ خالدی کا کہنا ہے کہ انہیں نہیں معلوم کہ لوگ کیسے زندہ رہیں گے، یہ بھوکے لوگ یا تو شمال میں ہونے والے قتلِ عام سے مر جائیں گے اور اگر ان سے بچ گئے تو جنوب کی طرف نقل مکانی کی کوشش میں مارے جائیں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ زیادہ تر فلسطینی جنوبی غزہ کی طرف ’ڈیتھ مارچ‘ کے بجائے اپنے گھروں میں مرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔خوراک کی فراہمی روک رکھی ہے جو کہ ناقابلِ قبول ہے، شمالی غزہ میں اسرائیل کی ناکہ بندی سے خوراک کی شدید قلت ہو گئی ہے، جس کے سبب بھوک سے لوگ مر رہے ہیں۔