غزہ میں شہید ہونے والوں میں   تقریباً 70 فیصد خواتین اور بچے:اقوام متحدہ

جنیوا،09 نومبر :۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے جمعہ کے روز کہا کہ غزہ کے جاری تنازعے میں ہلاک ہونے والوں میں سے تقریباً 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں اور اسے "بین الاقوامی انسانی قانون کے بنیادی اصولوں کی منظم خلاف ورزی” قرار دیا ہے۔دفتر نے یہ اعداد و شمار 32 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں شائع کیے، جس میں نومبر 2023 سے اپریل 2024 تک کے چھ ماہ کے عرصے کا احاطہ کیا گیا ہے۔

اس رپورٹ کے ساتھ ایک نیوز ریلیز میں کہا گیا ہے کہ دفتر غزہ میں حملوں، گولہ باری اور  حملے کے دیگر طرز عمل سے ہلاک ہونے والوں کی ذاتی تفصیلات کی تصدیق کر رہا ہے اور ان ہلاکتوں میں سے، "اسے اب تک 70 فیصد کے قریب   بچوں اور  خواتین  کا ہونا معلوم ہوا ہے۔اتنے بڑے پیمانے پر خواتین  اور بچوں کی ہلاکت بین الاقوامی انسانی قانون کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کی نشاندہی کرتا ہے۔

اقوام متحدہ کے حقوق انسانی  کے سر براہ نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات کا معتبر اور غیرجانبدار عدالتی اداروں کے ذریعے جائزہ لیا جائے اور اس دوران تمام متعلقہ معلومات اور شواہد اکٹھے کیے جائیں اور محفوظ کیے جائیں ۔

تفصیلی تجزیے کے مطابق تقریباً 80 فیصد متاثرین رہائشی عمارتوں یا اسی طرح کے مکانات میں مارے گئے جن میں سے 44 فیصد بچے اور 26 فیصد خواتین تھیں۔ رپورٹ کے مطابق تصدیق شدہ اموات میں سب سے زیادہ 5 سے 9 سال کی عمر کے بچے، 10 سے 14 سال کی عمر کے بچے اور 0 سے 4 سال کے بچے  شامل   تھے۔ سب سے کم عمر شکار جس کی موت کی تصدیق کی گئی وہ ایک دن کا لڑکا تھا، اور سب سے بوڑھی جس کی موت کی تصدیق کی گئی  وہ ایک 97 سالہ خاتون تھیں۔

اسرائیل کی طرف سے شہریوں کے قتل اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بہت سے معاملات میں یہ جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔

تاہم جنیوا میں اقوام متحدہ کی پریس بریفنگ کے دوران یہ پوچھے جانے پر کہ کیا دفتر غزہ کی صورتحال پر غور کر رہا ہے ۔ انسانی حقوق کے ترجمان جیریمی لارنس نے کہا کہ دفتر جرائم کا تعین نہیں کرتا بلکہ مقامی یا بین الاقوامی عدالتوں کو غور کرنے کے لیے معلومات فراہم کرتا ہے۔  لارنس نے یہ بھی واضح کیا کہ دفتر کو رپورٹ کے حوالے سے اسرائیلی جانب سے کوئی تبصرہ موصول نہیں ہوا۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو فلسطینی گروپ حماس کے حملوں کے بعد سے اسرائیل غزہ میں 43,000 سے زیادہ افراد کو ہلاک کر چکا ہے۔ مستقل جنگ بندی کی تمام کوششیں اب تک ناکام ہو چکی ہیں۔ اس پر بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کی کارروائیوں کا الزام ہے۔