غزہ میں درندگی :برطانیہ نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی مذاکرات معطل کر دیے

 غزہ میں’ناقابل برداشت‘ فوجی کارروائی پر اسرائیلی سفیرطلب

لندن ،21مئی :۔

غزہ میں اسرائیل کی جانب سے بچوں اور خواتین پر جاری بر بریت پر دنیاچیخ رہی ہے۔ حالیہ دنوں میں اسرائیلی مظالم نے دنیا بھر کی توجہ کھینچی ہے ۔جس بربریت کا مظاہرہ کیا گیا ہے اس سے غزہ اب انسانی بحران سے دو چار ہے ۔لاکھوں افراد بھکمری کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں ۔برطانیہ نے بھی سخت قدم اٹھاتے ہوئے اپنے تجارتی معاہدے معطل کرنے کا اعلان کر دیا ہے ۔

رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا کہنا ہے کہ برطانیہ نے اسرائیلی حکومت کے ساتھ نئے آزاد تجارتی معاہدے پر مذاکرات معطل کر دیے ہیں۔ایوانِ نمائندگان میں خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’ہم نے اس اسرائیلی حکومت کے ساتھ ایک نئے آزاد تجارتی معاہدے پر مذاکرات معطل کر دیے ہیں۔ ہم 2030 کے دوطرفہ روڈ میپ کے تحت ان کے ساتھ تعاون کا جائزہ لیں گے۔‘ڈیوڈ لیمی کا یہ بھی کہنا ہے کہ برطانیہ میں اسرائیلی سفیر تزیپی ہوٹوویلی کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا ہے۔

ڈیوڈ لیمی نے مزید کہا کہ ’غزہ میں جنگ برطانیہ کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ ’امداد روکنا، جنگ کو وسعت دینا، دوستوں اور شراکت داروں کے خدشات کو مسترد کرنا ناقابل دفاع ہے اور اس سب کو اب روکنا چاہیے۔‘

واضح رہے کہ اس سے قبل برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے ایوانِ نمائندگان سے اپنے خطاب کا آغاز یہ کہتے ہوئے کیا کہ ’غزہ میں خوراک کی کمی اور بھوک کا خطرہ عام شہریوں پر منڈلا رہا ہے۔‘انھوں نے مزید کہا کہ ’حماس کے زیر حراست باقی اسرائیلی یرغمالیوں کو ’زیادہ خطرہ‘ لاحق ہے کیونکہ ان کے ارد گرد جنگ جاری ہے۔‘ڈیوڈ لیمی کا کہنا تھا کہ ’غزہ میں انسانی بحران اور تباہی شدت اختیار کر  گئی ہے۔‘انھوں نے مزید کہا کہ ’اسرائیل غزہ کی پٹی کا کنٹرول سنبھالنے اور غزہ کے باشندوں تک کم سے کم خوراک پہنچانے کا ارادہ رکھتا ہے۔‘ غزہ میں پہنچنے والی امداد کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے صورتحال کو ’ناقابل برداشت‘ قرار دیا۔

اسرائیل کے خارجہ امور کے ترجمان اورن مارمورسٹائن نے برطانیہ کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تجارتی مذاکرات معطل کرنے کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ایکس پر ایک پوسٹ میں مارمورسٹائن کا کہنا ہے کہ ہاؤس آف کامنز یعنی ایوانِ نمائندگان میں ڈیوڈ لیمی کے اعلان سے قبل برطانوی حکومت کی جانب سے آزاد تجارتی مذاکرات تعطل کا شکار تھے۔ان کا کہنا ہے کہ ’اگر برطانیہ اسرائیل مخالف جنون اور داخلی سیاسی مصلحتوں کی وجہ سے اپنی معیشت کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے تو یہ اُن کا اپنا فیصلہ ہے۔