
غزہ میں حالات انتہائی نا گفتہ بہ،14000 سے زائد بچے بھکمری کے شکار، اقوام متحدہ کا انتباہ
غزہ ،21 مئی :۔
غزہ میں حالات ان دنوں مزید خراب ہو گئے ہیں ۔اسرائیلی ظلم اپنی انتہا کو پہنچ گئی ہے۔اسرائیلی ظلم و بربریت کے سبب اب غزہ میں بچے کھچے بچے ،بوڑھے اور خواتین بھکمری کے دہانے پر ہیں۔غزہ میں بھوک کی وجہ سے دم توڑ رہے بچوں کی تعداد کے متعلق اقوام متحدہ نے بے حد خطرناک تنبیہ دی ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی امور کے سربراہ ٹام فلیچر نے کہا کہ اگر اگلے 48 گھنٹوں میں فوری مدد فراہم نہ کی گئی تو 14000 بچوں کی جان جا سکتی ہے۔ ’بی بی سی‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں فلیچر نے کہا کہ حالات اب اتنے بد سے بدتر ہو چکے ہیں کہ اگر بروقت مدد نہ ملی تو یہ بحران نسل کشی میں تبدیل ہو سکتا ہے۔
فلیچر نے اس حوالے سے مزید کہا کہ اتوار (19 مئی) کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے بین الاقوامی دباؤ کے بعد غزہ پر 11 ہفتوں سے جاری امدادی سامان کی ناکہ بندی میں معمولی نرمی کا اعلان کیا تھا۔ اس کے باوجود پیر (20 مئی) کو صرف 5 ٹرک غزہ میں داخل ہو سکے۔ انہوں نے اسے سمندر میں ایک بوند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اتنے محدود وسائل کے ذریعہ 20 لاکھ سے زائد لوگوں کی ضروریات پوری کرنا ناممکن ہے۔
ٹام فلیچر کے مطابق جن ٹرکوں کو غزہ بھیجا گیا وہ اب بھی سرحد کی دوسری جانب رکے ہوئے ہیں اور عام لوگوں تک نہیں پہنچ سکے ہیں۔ ان میں بنیادی طور پر بچوں کے کھانے کے سامان لوڈ تھے، جو ابھی تک ان بچوں کے پاس نہیں پہنچ سکے جن کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ حالات اس قدر بگڑ چکے ہیں کہ امدادی سامان غزہ میں ہونے کے باوجود استعمال میں نہیں آ رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق غزہ فی الحال ایک شدید انسانی بحران سے گزر رہا ہے۔ پانی، بجلی، دوا اور کھانے جیسی بنیادی ضرورتیں تقریباً ختم ہو چکی ہیں۔ اسپتالوں میں جگہ نہیں ہے، ہزاروں بچے بھوک اور غذائی قلت کی وجہ سے تڑپ رہے ہیں۔اسپتالوں پر اسرائیلی بمباری ہو چکی ہے ۔ اقوام متحدہ نے اسے انسانوں کا پیدا کردہ بحران قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اسے مکمل طور سے روکا جا سکتا ہے، اگر عالمی برادری دباؤ بنا کر فوری طور پر امدادی سامان پہنچانے کا انتظام کرے۔