غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پھر ا مریکی نیٹو کے بعد پھر نا کام
اقوام متحدہ،21 فروری :۔
غزہ میں اسرائیل کی جانب سے گزشتہ چار ماہ سے جاری تشدد اور جنگ میں چالیس ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو گئے ہیں ۔جنگ بندی کی تمام تر کوششیں امریکہ اور برطانیہ کی پشت پناہی کے باعث ناکام ہوتی جا رہی ہیں۔فلسطینیوں کی اس نسل کشی میں کھل کر امریکہ اور برطانیہ اسرائیل کا ساتھ دے رہ ہیں اور پوری دنیا کچھ نہ کر سکنے کی حالت میں ہے۔ایک بار پھر غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں کو رہاست ہائے متحدہ امریکہ نے منگل کے روز ناکام بنا دیا۔
رپورٹ کے مطابق، جنگ بندی کے لیے پیش کی جانے والی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان انسانی بنیادوں پر فوری ‘سیز فائر’ کروایا جائے۔ الجزائر کی طرف سے پیش کردہ اس قرارداد کے حق میں تیرہ ووٹ آئے جبکہ برطانیہ نے ووٹ کا استعمال نہیں کیا اور امریکہ نے اس کو ویٹو کر دیا۔ سات اکتوبر کے بعد سے اب تک جنگ بندی کے لیے پیش کردہ یہ تیسری قرارداد تھی جسے امریکہ نے ویٹو کیا ہے۔
امریکہ کی طرف سے قرارداد کو تیسری بار ویٹو کرنے کے اختیار کا استعمال اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل غزہ کے انتہائی جنوب میں واقع شہر رفح پر ایک بڑی جنگی یلغار کی تیاری کر رہا ہے۔ رفح شہر میں اس وقت چودہ لاکھ فلسطینی غزہ کے مختلف علاقوں سے بے گھر ہو کر پناہ لیے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حماس کی مکمل تباہی کے مشن کے لیے اس مشن کو ضروری سمجھتا ہے تاہم اسرائیل کو اس نئی جنگی یلغار کے حوالے سے بیرونی دنیا کی جانب سے سخت دباؤ کا سامنا ہے۔ البتہ امریکی صدر جو بائیڈن نے رفح پر اسرائیلی یلغار کو قابل بھروسہ منصوبہ بندی کے ساتھ کرنے کی تاکید کی ہے۔
سلامتی کونسل میں منگل کے روز ویٹو کی گئی قرارداد کے متن میں فلسطینیوں کی غزہ سے جبری بے دخلی کی بھی مخالفت کی گئی نیز یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کو فوری رہا کیا جائے۔