غزہ میں جنگ بندی کی حمایت میں  سابق اسرائیلی وزیر اعظم کا بیان، جنگ جاری رکھنے پر خطرات کا انتباہ  

تل ابیب ،16 اکتوبر :۔

اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری جنگ کو ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے ۔ اس دوران غزہ میں جس حد تک جانی اور مالی نقصان ہوا ہے وہ نا قابل تصور ہے ،غزہ کا پورا علاقہ انسانی زندگی کےلئے ناقابل رہائش ہو چکی ہے،تمام بنیادی ڈھانچے کھنڈر میں تبدیل ہو چکے ہیں ۔ وہیں دوسری جانب اسرائیل کو بھی اقتصادی طور پر بڑے پیمانے پر خسارہ ہوا ہے۔ جانی نقصان گرچہ کم ہے مگر اقتصادی طور پر امریکہ کی حمایت اور مدد کے باوجود حالت سنگین ہے۔یہی وجہ ہے کہ خود اسرائیلی رہنمابھی ا س جاری جنگ کے خلاف آواز اٹھانے لگے ہیں ۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے غزہ میں جنگ کے ایک سال کے مکمل ہونے کے بعد اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اب جنگ کو فوری روک کر جنگ بندی کی جائے اور اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ اسرائیلی یرغمالی واپس گھروں کو لوٹ سکیں۔ اور جنگ کے مزید طوالت اختیار کرنے سے دونوں طرف کے لوگوں کی جانوں کو مزید خطرہ پیدا نہ ہو۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار حالیہ انٹرویو میں کیا ہے۔

اولمرٹ کا کہنا تھا کہ اگر جنگ جاری رہتی ہے تو اس کے اثرات طویل عرصے کے لیے ہوں گے۔ ان کے مطابق غزہ میں حماس کی جنگی صلاحیت کافی کمزور ہو چکی ہے۔ اس لیے اب جنگ کا جاری رکھنا دونوں طرف کے معصوم لوگوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالنے کی بات ہوگی۔ اسرائیلی و فلسطینی شہری دونوں جنگ میں مارے جائیں گے۔ بجائے اس کے کہ ہم یرغمالیوں کو رہا کرائیں ، ہم ان کی زندگیوں کو بھی مزید خطرے میں ڈال دیں گے۔

سابق وزیراعظم نے مزید کہا ‘اب ہمیں جنگ کو فوری طور پر روک دینا چاہیے اور ہمیں اپنے یرغمالیوں کو واپس گھروں کو لانا چاہیے، حماس کے ساتھ معاہدے کے تحت۔ نیز ہمیں غزہ سے فوج کا مکمل انخلا کر دینا چاہیے۔ دریں اثناء اولمرٹ نے اسرائیلی حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ تعاون کرے اور دوسرے عرب ممالک کے ساتھ بھی مل کر چلتے ہوئے مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال کا حل نکالے۔ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں ایک فلسطینیوں پر مبنی فورس کو تعینات کیا جانا چاہیے۔ جس کے ساتھ اعتدال پسند عرب ملک کے فوجی ہوں۔ جن میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ، مصر اور بحرین وغیرہ کے فوجی ہو سکتے ہیں۔ جو اسرائیلی فوج کی جگہ لیں  تاکہ غزہ میں حماس کو کسی بھی اہم پوزیشن پر آنے سے روکا جا سکے۔

لبنان کی صورتحال کے بارے میں سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے کہا ‘اگرچہ اس کا جواز موجود ہے کہ اسرائیل حزب اللہ کو جواب دینے کے لیے فوجی کارروائی کرے۔’تاہم انہوں نے مطالبہ کیا کہ اب لبنان پر بمباری روک دینی چاہیے کیونکہ حزب اللہ بھی بہت کمزور کر دی گئی ہے اور یہ وقت آگیا ہے کہ موجودہ صورتحال کے ثمرات سمیٹیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ‘اگر میں وزیراعظم ہوتا تو اب جنگ کو ختم کر دیتا۔ میں امریکہ و فرانس کی مدد سے معاہدے کرتا اور پہلے سے چلے آرہے تنازعات پر سمجھوتے کرتا۔ کیونکہ ہمیں وسیع تر تناظر کی وجہ سے اب جنگ کو ختم  کرنا چاہیے۔  یاد رہے اولمرٹ 2006 سے 2009 کے دوران اسرائیل کے وزیراعظم رہ چکے ہیں۔