غزہ میں جاری نسل کشی کے خلاف سماجی کارکنان کااسرائیلی سفارت خانے کے باہر احتجاج

 احتجاج میں شامل اے پی سی آر کے سر براہ   ندیم خان، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کی اینی راجہ سمیت متعدد مظاہرین کو پولیس نے حراست میں لیا پھر چھوڑ دیا

نئی دہلی،10 اگست :۔

غزہ میں اسرائیلی ظلم و بربریت کے خلاف پوری دنیا میں احتجاج جاری ہے۔انسانی حقوق کیلئے سر گرم تنظیمیں اور سماجی کارکنان مسلسل مختلف پلیٹ فارم اور طریقے سے اس کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں ۔ہندوستان میں بھی وقتاً فوقتاً سماجی کارکنان غزہ میں جاری نسل کشی کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں ۔اسی سلسلے میں گزشتہ روز جمعہ کو سہ پہر ایسو سی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس ( اے پی سی آر ) کے رہنما ندیم خان اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کی رہنما اور سماجی کارکن اینی راجہ نے متعدد افراد کے ساتھ اسرائیلی سفارت خانہ کے باہر احتجا ج کیا ۔ اس دوران مظاہرہ نے پوسٹر لہرائے اور اسرائیلی ظلم کے خلاف نعرے لگائے۔اس دوران دہلی پولیس نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی اور ان کے بینر اور پوسٹر بھی ضبط کر لیا ۔جبراً تمام مظاہرین کو حراست میں لے کر  مندر مارگ تھانے لے گئے ،اور بعد میں انہیں چھوڑ دیا گیا

مظاہرین کے خلاف پولیس کی کارروائی کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا جس میں دیکھا جا سکتاہے کہ پولیس کس طرح مظاہرین کے ساتھ زور و زبر دستی کر رہی ہے۔اس پر متعدد سر کردہ شخصیات نے تعجب اور حیرت کا اظہار کیا ہے کہ ایک طرف ہندوستان غزہ کے مظلومین کے ساتھ کھڑ ہونے  دعویٰ کرتی ہے وہیں دوسری طرف غزہ کے مظلومین کی آواز بلند کرنے پر روکا جا رہا ہے اور گرفتار کیا جا رہا ہے۔

دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئر مین اور معروف اسلامی اسکالر ڈاکٹر ظفرالاسلام خان سمیت متعدد افراد نے اس کارروائی کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا ایکس پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے حیرت کا اظہار کیا اور لکھا کہ   جب حکومت ہند نے سرکاری طور پر فلسطین میں نسل کشی کی مخالفت کی ہے،تودوسری طرف  دہلی پولیس اسرائیلی سفارت خانے کے باہر مظاہرہ کر کے جاری قتل عام کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والے کارکنوں اور سیاست دانوں کو حراست  میں لے رہی ہے۔”انتہائی افسوسناک ۔ کیا بھارت غزہ میں نسل کشی کی حمایت کرتا ہے؟   عینی راجہ اور ندیم خان  پرامن احتجاج کر رہے تھےجب پولیس نے انہیں ہراساں کیا اور حراست میں لے لیا۔

صحافی ذاکر علی تیاگی نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھاکہ فلسطینیوں کی یکجہتی کے لیے احتجاج کرنے پر ندیم خان اور عینی راجہ  کو دہلی پولس کی طرف سے حراست انتہائی شرمناک ہے، جب ملک میں کوئی فلسطین کی حمایت میں نہ بول سکتا ہے، نہ لکھ سکتا ہے اور نہ ہی مظاہرہ کر سکتا ہے، تو پھر فلسطین کی حمایت میں حکومتی حمایت کا کیا مطلب؟

واضح رہے کہ ہندوستانی حکومت نے فلسطین کے  تعلق سے ہندوستان کے قدیم موقف کا اعادہ کرتے ہوئے مختلف پلیٹ فارموں  سے حمایت کا اعلان کیا ہےاور جنگ کی مخالفت کی ہے مگر وہیں دوسری جانب دہلی ہی نہیں ملک کے کسی کونے میں جب بھی عوامی سطح پر فلسطین کے پرچم لہرائے جاتے ہیں یا غزہ کے مظلومین کی حمایت میں مظاہرے کئے جاتے ہیں تو پولیس کارروائی کرتی ہے اور مقدمات بھی درج کرتی ہے۔