غزہ میں اسرائیلی مظالم کے سامنے فلسطینیوں کی ثابت قدمی اسلام کی تبلیغ کا ذریعہ
مظلوم مسلمانوں کی جرأت مندی ،عزم اور حوصلے سے متاثرہ ہو کر30آسٹریلیائی خواتین ایک ساتھ حلقہ بگوش اسلام
نئی دہلی،29 دسمبر :۔
غزہ میں جاری گزشتہ ڈھائی ماہ سے اسرائیلی مظالم میں معصوم بچوں اور خواتین کی بے پناہ شہادت نے جہاں پوری دنیا کے مسلمانوں کو غمزدہ کر دیا ہے وہیں دیگر اقوام اور مذاہب سے وابستہ افراد میں اسرائیلی ظلم و زیادہ اور فلسطینیوں کی ہلاکت پر افسردہ ہیں۔وہ اسرائیل کی انسانیت سوز مظالم سے صرف افسردہ اور غمزدہ نہیں ہیں بلکہ اس ظلم کے سامنے غزہ کے مسلمانوں کے عزم اور حوصلے سے حد درجہ متاثر بھی ہیں ۔جس کا اثر اور نتیجہ بھی اب دنیا کے سامنے نظر آ رہا ہے ۔اس جنگ میںمسلمانوں کے خلاف جتنی نفر ت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی اتنی ہی مسلمانوں اور اسلام کے تئیں دنیا بھر کے لوگوں کی دلچسپی میں اضافہ ہی دیکھا جا رہا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق غزہ کے مسلمانوں کے اسرائیلی جارحیت کے خلاف عزم وحوصلے سے متاثر ہوکر آسٹریلیا کی 30 خواتین نے ایک ساتھ اسلام قبول کر لیا ہے۔غزہ میں ڈھائی ماہ سے جاری اسرائیلی کی وحشیانہ جارحیت کے خلاف فلسطینی مسلمانوں کا عزم وحوصلے اور ثابت قدمی سے حق پر ڈٹے رہنا دنیا میں امن کے مذہب اسلام کا پرچار کر رہا ہے اور لوگ تیزی سے اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر اس کے دامن میں پناہ لے رہے ہیں۔ایسا ہی ایک واقعہ آسٹریلیا میں پیش آیا ہے جہاں ایک یا دو نہیں بلکہ 30 خواتین ایک ساتھ دائرہ اسلام میں داخل ہو گئی ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق قبول اسلام کی یہ روح پرور تقریب آسٹریلوی شہر میلبورن میں واقع میڈو ہائٹس مسجد میں منعقد ہوئی جہاں 30 خواتین نے کلمہ پڑھ کر اپنے مسلمان ہونے کا اقرار کیا۔
ترک میڈیا کی جانب سے انسٹا گرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی ہے جس میں عبایا زیب تن کیے خواتین کو باری باری مبلغ کی مدد سے کلمہِ شہادت پڑھتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ بعد ازاں نو مسلم خواتین نے اپنے تاثرات کا بھی اظہار کیا۔
نومسلم خاتون کرسٹین کرنوگوناک نے کہا کہ اسلام میں ایک خدا کے تصور سے اپنے گہرے تعلق کا اظہار کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ فلسطینیوں کی جدوجہد ان کے دلوں کو چھو گئی جس کے باعث انہوں نے اسلام قبول کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کے مسائل انہیں روزانہ کی بنیاد پر رلاتے ہیں۔ایک اور نو مسلم خاتون جیکولین ریٹزاک کا کہنا تھا کہ اسلام قبول کرکے بہت سکون ملا ہے۔ ان کا بھی یہی کہنا تھا کہ ایسا قدم انہوں نے غزہ کے حالات دیکھ کر اٹھایا اور اب میری خواہش ہے کہ اسلام اور اللہ کے مزید قریب ہوں۔
واضح رہے کہ غزہ میں 7اکتوبر سے جاری اسرائیلی بمباری اور مظالم کے بعد اب تک دنیا بھر میں متعدد سنجیدہ افراد نے اسلامی تعلیمات سے متاثر ہوکر حلقہ بگوش اسلام ہو چکے ہیں ۔اس سے قبل امریکی ٹک ٹاکر میگن رائس اور ایبی بھی دائرہ اسلام میں داخل ہو چکی ہیں۔انہوں نے بھی دنیا کے سامنے اس بات کا اعتراف بھی کیا تھا کہ وہ غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم سے متاثر ہو کر قرآن اور اسلام کی طرف راغب ہوئی ہیں۔