غزہ میں اسرائیلی حملے میں تباہ100 مساجد کی تعمیر کا اعلان ، انڈونیشیا ن کی مساجد کونسل کا فیصلہ
غزہ ،31 جنوری :
گزشتہ ایک چوتھائی سال سے حماس اسرائیل جنگ میں اسرائیلی فوج کے حملوں سے تباہ ہونے والی غزہ کی پٹی میں لوگ آہستہ آہستہ اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں لیکن بنیادی ضروریات کا شدید فقدان ہے۔ اسرائیل نے اپنے فضائی اور زمینی حملوں اور حماس کی خفیہ سرنگوں کو کھودنے کے جنون میں پوری غزہ کی پٹی کو ویران کر دیا ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ یہودی حملوں میں 1000 کے قریب مساجد تباہ ہو چکی ہیں۔پور ے غزہ پٹی میں اس قدر ملبہ ہے جسے ہٹانے میں تقریباً 50 سال لگ سکتے ہیں ۔ایسا تخمینہ لگایا گیا ہے۔غزہ کی تباہی کے بعد شہریوں کی سہولیات کی فراہم کے لئے اب مسلم ممالک نے اپنے قدم بڑھانے شروع کئے ہیں ۔اسی کے پیش نظر دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ملک انڈونیشیا نے فلسطین کے زیر قبضہ غزہ کی پٹی میں 100 مساجد تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا کی مساجد کونسل نے غزہ کی پٹی میں 100 مساجد کی تعمیر کا اعلان کیا ہے۔ انڈونیشیا کے سابق نائب صدر محمد یوسف کلہ نے کہا کہ یہ منصوبے غزہ کے عوام کی فوری ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈونیشیا نے یہ قدم رمضان کا مقدس مہینہ قریب آتے ہی اٹھایا ہے۔ اگلے ماہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ 28 فروری یا یکم مارچ سے شروع ہوگا اور 29 مارچ تک جاری رہے گا۔انڈونیشیا کی مساجد مینجمنٹ کونسل کے موجودہ صدر نے کہا کہ پہلے مرحلے میں 10 نیم مستقل مساجد تعمیر کریں گے جنہیں بعد میں 100 تک بڑھا دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہودیوں نے ڈیڑھ سال میں غزہ میں ایک ہزار سے زائد مساجد کو تباہ کیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ انڈونیشیا کے مسلمان غزہ میں مساجد کی تعمیر میں دل و جان سے تعاون کریں گے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے غزہ کے متعلقہ حکام سے اس مسئلے پر بھی رابطہ کیا ہے کہ مسجد کی تعمیر کے عمل کو کیسے نافذ کیا جائے۔
واضح رہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی 19 جنوری کو عمل میں آئی تھی۔ جنگ بندی کا پہلا مرحلہ 42 دن تک جاری رہے گا جس کے دوران مصر، قطر اور امریکہ کی ثالثی میں دوسرے اور پھر تیسرے مرحلے کے مذاکرات شروع ہوں گے۔اس دوران حماس تین اسرائیلی اور پانچ تھائی یرغمالیوں کو رہا کرے گی جب کہ اسرائیل 110 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔