غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے درمیان سری نگر کی جامعہ مسجد میں 6 ہفتوں سےنماز جمعہ پر پابندی
نئی دہلی،19 نومبر :۔
سری نگر کی تاریخی جامعہ مسجد میں گزشتہ 6 ہفتوں سے اجتماعی نماز کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ اس کے لیے غزہ میں ہونے والے تنازع کا حوالہ دیا جا رہا ہے۔ اس پر اوقاف نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔
معلومات کے مطابق حکام خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ فلسطین اسرائیل تنازع کے ردعمل میں احتجاجی مظاہروں کا امکان ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ پچھلے چھ جمعہ سے لگاتار کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ مسجد کے مہتمم مولانا محمد عمر فاروق کو بھی گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق انجمن اوقاف کے ترجمان نے کہا ہے کہ مسجد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور غزہ کا تنازع اس کے لیے ایک آسان بہانہ ہے۔
انڈیا ٹو مارو نے کشمیری اخبار کی رپورٹ کے حوالے سے لکھا ہے کہ مسجد کی دیکھ بھال کرنے والی تنظیم انجمن اوقاف نے ایک بیان میں کہا، “وادی کی سب سے بڑی تاریخی جامع مسجد سری نگر کو مسلسل چھٹے جمعہ کو نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں ہے اور میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو مسلسل نظر بند رکھنے کا فیصلہ ناقابل فہم اور انتہائی پریشان کن ہے۔
رپورٹ کے مطابق اوقاف نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ اس مسجد کو فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کا بہانہ بنا کر بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے۔اوقاف نے میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو مسلسل نظر بند رکھنے پر بھی حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق انجمن اوقاف کے ترجمان نے کہا کہ ”اسرائیل نے فلسطین کے خلاف جنگ شروع ہونے کے بعد سے مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کر دی تھی لیکن حکام نے کشمیر کی جامع مسجد میں جمعہ کی نماز پر پابندی عائد کر نا کشمیر کے حوالے سے حالات معمول پر لانے کے دعوے کو خارج کرتا ہے ۔
اوقاف نے اپنے بیان میں کہا کہ جامع مسجد اور میرواعظ کشمیر میں نماز جمعہ پر غیر معقول پابندی سے کشمیر کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی متعدد بار جامع مسجد میں نماز پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ابھی ایک ماہ قبل ہی میر واعظ عمر فاروق کو نظر بندی سے آزاد کیا گیا تھا اور انہوں نے نماز جمعہ کی باقاعدہ امامت بھی شروع کی تھی ایک بار پھر انہیں نظر بندی کا سامنا ہے ۔