
غزہ میں اسرائیلی بمباری سیکڑوں فلسطینی شہید، کینسر اسپتال تباہ
غزہ ،16 مئی :۔
غزہ میں ایک بار پھر اسرائیلی جارحیت نے سنگین انسانی بحران کھڑا کر دیا ہے ۔گزشتہ دو راتوں میں اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں غزہ میں کم از کم 120 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ یہ حملے خاص طور پر جنوبی شہر خان یونس میں شدید تھے، جہاں ناصر اسپتال کے مطابق 54 افراد ہلاک ہوئے۔
حملوں کے دوران غزہ کا واحد کینسر اسپتال، یورپی اسپتال، بھی نشانہ بنا، جس کے نتیجے میں وہ مکمل طور پر غیر فعال ہو گیا۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اسپتال کے نیچے حماس کا کمانڈ سینٹر موجود تھا، تاہم اسپتال کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ بمباری سے اسپتال کی عمارت، پانی کی فراہمی اور دیگر بنیادی سہولیات شدید متاثر ہوئیں، جس کے باعث 200 مریضوں کو منتقل کرنا پڑا۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ 7 اکتوبر 2023 کو شروع ہوئی تھی، جب حماس کے حملوں میں 1,200 اسرائیلی ہلاک اور 251 یرغمال بنائے گئے۔ اس کے بعد اسرائیل کی جانب سے جاری فوجی کارروائیوں میں اب تک 53,000 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے۔ تین ماہ سے جاری اسرائیلی محاصرے کے باعث خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت ہے، اور عالمی ادارہ صحت نے قحط کے خطرے کی وارننگ دی ہے۔ اسرائیل نے بین الاقوامی نگرانی کے بغیر امداد کی تقسیم کا منصوبہ پیش کیا ہے، جسے امدادی تنظیموں اور خلیجی ممالک نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران غزہ کو ’فریڈم زون‘ میں تبدیل کرنے کی تجویز پیش کی ہے، جس کا مقصد غزہ کے 2.3 ملین باشندوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہے۔ حماس نے اس تجویز کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے غزہ کو ناقابل تقسیم فلسطینی سرزمین قرار دیا ہے۔