غزہ:  معصوم بچوں  کی ہلاکت پر اسرائیلی شہریوں کا بھی مظاہرہ ،جنگ بندی کا مطالبہ

تل ابیب ،14 جولائی :۔

غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور نسل کشی کا سلسلہ تقریبا دو برسوں سے جاری ہے۔  بین الاقوامی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی مسلسل مخالفت کے باوجود  اسرائیل غزہ پر اپنا حملہ نہیں روک رہا ہے۔بلکہ حالیہ دنوں میں اسرائیل کے حملے میں شدت بھی آ گئی ہے ۔ اسرائیل کے حملہ میں اب تک 60 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جس میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ جس بے دردی کے ساتھ غزہ میں معصوم بچوں کو ہلاک کیا گیا ہے اس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔نہ صرف اسرائیل کے فضائی حملوں میں بچوں کی اموات ہو رہی ہیں بلکہ بھکمری اورعلاج کا مناسب علاج کے فقدان کے سبب بھی بچوں کی ہلاکت میں اضافہ ہو رہا ہے ۔اب اس کی مخالفت اسرائیل کے اندر بھی شروع ہو گئی ہے، ہفتہ (12 جولائی) کو اسرائیل کے شہر تل ابیب میں سینکڑوں مظاہرین جمع ہوئے اور جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

تل ابیب میں مظاہرین نے غزہ میں اسرائیلی حملوں میں مارے گئے بچوں کو خاموشی سے خراج عقیدت پیش کیا اور جنگ کے خاتمے کے لیے جامع جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی مظاہرین نے موم بتیاں اور غزہ میں اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہونے والے سینکڑوں بچوں کی تصاویر بھی اپنے ساتھ لیے ہوئے تھے۔ دوسری جانب اسرائیل کے ایک اندر لوگوں کی ایک اور بڑی جماعت حماس کے قید میں موجود تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے لیے کئی ماہ سے مظاہرہ کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق  اسرائیلی کنیسٹ کے رکن اوفر کاسف نے ہفتہ کے روز کہا کہ ’’سب سے پہلے مجھے اس بات پر دکھ اور شرم آ رہی ہے کہ کیا ہو رہا ہے، اسرائیل گزشتہ 2 سالوں سے کیا کر رہا ہے۔ غزہ میں نسل کشی، ہزاروں بے گناہ شہریوں اور تقریباً 20 ہزار بچوں کا قتل عام۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مغربی کنارہ میں بھی نسلی تطہیر ہو رہی ہے اور اسرائیل میں فاشزم بڑے پیمانے پر پھیل رہا ہے۔

دوسری جانب غزہ پر اسرائیل کی بمباری مسلسل جاری ہے، ہفتہ کو اسرائیلی فوج نے پورے غزہ پٹی میں 110 فلسطینیوں کو مار ڈالا تھا۔ ان میں رفح میں امریکی حمایت یافتہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن ’جی ایچ ایف‘ پر کھانے کا انتظار کر رہے 34 لوگ بھی شامل تھے۔