
غزہ معاہدے پر کام جاری ہے ،مصر کی 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز
قاہرہ،30جون:
ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ گرچہ بند ہو گئی ہے لیکن کشیدگی بر قرار ہے۔اسرائیل اب پوری قوت کے ساتھ غزہ کی جانب متوجہ ہو گیا ہے ۔حالیہ دنوں میں تیز حملوں میں بڑی تعداد میں غزہ کے شہری شہید ہوئے ہیں ۔ دریں اثنا غزہ معاہدے پر بھی کام جاری ہے ۔رپورٹ کے مطابق مصری وزیر خارجہ بدر عبد العاطی نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں متوقع فائر بندی کے ایک معاہدے پر کام جاری ہے، جو ابتدائی طور پر 60 روزہ جنگ بندی پر مشتمل ہو گا، اور اس کے بعد اگلے مرحلے میں پیش رفت کی امید ہے۔
انھوں نے بتایا کہ فائر بندی کے بعد چند ہفتوں کے اندر غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک کانفرنس منعقد کی جائے گی۔انھوں نے واضح کیا کہ امریکا کو اس بات کی اہمیت کا ادراک ہے کہ غزہ سے متعلق کسی بھی آئندہ معاہدے میں جنگ بندی کے پائے دار ہونے کی ضمانتیں شامل ہونا ضروری ہیں۔
عبد العاطی نے یہ بھی تصدیق کی کہ اسرائیل نے 19 جنوری کو طے پانے والے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور کسی جواز کے بغیر غزہ پر دوبارہ جارحیت کا آغاز کیا ہے۔انھوں نے مزید کہا "اگر اسرائیل معاہدے کے بعد دوبارہ غزہ پر حملے شروع کرتا ہے، تو یہ علاقائی سطح پر عدم استحکام اور خطرے کا ایک بڑا ذریعہ ہو گا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ مصر، اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات کو دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے کے تناظر میں دیکھتا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ تمام شواہد اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کپاسداری کے حوالے سے دونوں فریقوں میں سنجیدگی موجود ہے۔عبد العاطی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مصر اس معاہدے اور اس کے تحت تمام ذمہ داریوں کی بجا آوری کے لیے پرعزم ہے، اور اس بنا پر اسرائیلی فریق بھی اس معاہدے پر عمل کرنے کا پابند ہے۔وزیر خارجہ نے نشان دہی کی کہ شدید کشیدگی، اور فلسطینی عوام کے خلاف جاری قتل و غارت، نہ صرف غزہ بلکہ مغربی کنارے میں بھی، جہاں قابض آباد کار مجرمانہ کارروائیاں انجام دے رہے ہیں، ان تمام عوامل نے دوطرفہ تعلقات کے راستے پر منفی اثر ڈالا ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اسرائیل کے بڑھتے ہوئے علاقائی جرائم اور مظالم مصر کے لیے باعثِ تشویش ہیں، تو وزیر نے کہا "مصر ایک بڑا اور طاقت ور ملک ہے، اور وہ اپنی سرحدوں اور قومی سلامتی کا ہر ممکن تحفظ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، چاہے خطرہ کسی بھی جانب سے ہو۔”انھوں نے مزید کہا کہ مصر کے پاس مضبوط ادارے اور مسلح افواج موجود ہیں جو سرحدوں کی سلامتی کو یقینی بناتے ہیں، اور ملک کی قومی سلامتی کو درپیش کسی بھی خطرے کے وقت فوج پوری ریاستی مشینری کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر اپنی قومی ذمہ داری ادا کرتی ہے۔