غزہ جیسی تباہی اور مصائب کی دنیا میں مثال نہیں ملتی:اقوام متحدہ
سکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا کہ میری رائے میں مشرقِ وسطیٰ میں امن چاہتے ہیں تو دو ریاستی حل ضروری ہے
نئی دہلی ،10ستمبر :۔
غزہ میں اسرائیلی فوج نے جو تباہی مچائی ہے اس کی مثال ماضی قریب میں کہیں نہیں ملتی ۔ غزہ کو اسرائیلی افواج نے انسانی زندگی کے لئے نا قابل رہائش مقام میں تبدیل کر دیا ہے۔جو کل تک شہریوں سے بھری پوری بستی تھی آج تباہی کا منظر نامہ پیش کر رہی ہے۔غزہ کی تباہی پر دنیا بھر کے انصاف پسند اظہار افسوس کر رہے ہیں مگر کسی بھی اسرائیل کا ہاتھ پکڑنے کی ہمت نہیں ہے۔اقوام متحدہ بھی اسرائیلی چیرہ دستیوں کے سامنے لاچار اور مجبور ہے ۔سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ انتونیو گوئتریس صرف زبانی طور پر غزہ کی حالت زار پر اظہار افسوس کر رہے ہیں ۔گوتریس کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ اقوامِ متحدہ مستقبل میں غزہ کا انتظام سنبھالے یا امن مشن چلائے۔انتونیو گوئتریس نے میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اپنے عہدے کے7 سال میں کبھی اتنی ہلاکتیں اور تباہی نہیں دیکھی جتنی غزہ میں دیکھ رہے ہیں۔اُنہوں نے غزہ میں ہلاکتوں اور تباہی کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اقوامِ متحدہ غزہ میں کسی بھی جنگ بندی کی نگرانی کے لیے تیار ہے، اسرائیل اور فلسطین کے تنازع کا دو ریاستی حل ناصرف قابلِ عمل بلکہ واحد حل ہے۔
سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ دو لوگ برابری یا باہمی حقوق کا احترام کیے بغیر ایک ساتھ رہ سکتے ہیں لہٰذا میری رائے میں مشرقِ وسطیٰ میں امن چاہتے ہیں تو دو ریاستی حل ضروری ہے۔اُنہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری جو بھی کہے یقینی طور پر وہ کرنے کو تیار ہوں گے۔سوال یہ ہے کہ کیا فریقین اسے قبول کریں گے، کیا اسرائیل قبول کرے گا؟ اسرائیل شاید اقوامِ متحدہ کے کسی کردار کو قبول نہ کرے۔انتونیو گوئتریس نے کہا کہ غزہ میں جن مصائب کا مشاہدہ کر رہے ہیں اس کی مثال نہیں ملتی، دنیا مکمل طور پر افراتفری کا شکار ہے۔