غزہ جنگ بندی معاہدہ آخری لمحات میں تاخیر کا شکار ، اسرائیلی حملوں میں 10 افراد جان بحق
بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی اس وقت تک شروع نہیں ہو گی جب تک حماس رہا کئے جانے والےقیدیوں کے نام جاری نہیں کرتی
غزہ ،19 جنوری :۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے اتوار کے روز کہا کہ آخری لمحات تکنیکی وجوہات کی وجہ سے جنگ بندی میں تاخیر کے بعد اسرائیلی حملوں میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ رفح واپس آنے والے فلسطینی شہریوں پر اسرائیلی قابض فوج کی طرف سے گولہ باری اور توپ خانے کی شیلنگ بھی کی گئی۔
آخری لمحات کے اعلان میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی اس وقت تک شروع نہیں ہو گی جب تک حماس ان قیدیوں کے نام جاری نہیں کرتی جنہیں جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں رہا کیا جائے گا۔فلسطینی گروپ نے تاخیر کی "تکنیکی” وجوہات کو ذمہ دار ٹھہرایا اور چند گھنٹوں میں فہرست فراہم کرنے کا عزم کا اظہارکیا۔
رپورٹ کے مطابق تاخیر کے باوجود فلسطینیوں نے 15 ماہ کی نسل کشی کے بعد اپنے گھروں کو واپس جانا شروع کر دیا ہے۔ امدادی ٹرک ناکہ بندی کی وجہ سے بھوکے پیاسے محصور انکلیو میں داخل ہونے کے لیے قطار میں کھڑے ہیں۔
وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے اتحاد کے عناصر کی شدید مخالفت کے باوجود، اسرائیل کی کابینہ نے جمعے کو ووٹنگ میں اس معاہدے کی منظوری دے دی۔ 15 ماہ کے دوران اسرائیل نے 46,000 فلسطینیوں کو قتل کیا ہے۔دریں اثنا، اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر اتامار بین اور ان کی قوم پرست مذہبی جماعت کے دو دیگر وزراء نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔فلسطینی وزارت داخلہ، قومی سلامتی اور فلسطینی پولیس نے جنرل ڈائریکٹر کے ماتحت غزہ کی پٹی میں سیکورٹی برقرار رکھنے کے لیے اپنی افواج کی تعیناتی کا اعلان کیا۔