غزہ :اسرائیل کا اسکول پر نماز فجر کے دوران میزائل حملہ ، 100 سے زائد شہید
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے اس حملے کو "خوفناک قتل عام" قرار دیا،خواتین اور بچوں سمیت درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں
غزہ ،10 اگست :۔
اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہونے غزہ میں آئندہ ہفتے جنگ بندی مذاکرات پر گفتگو کے آغاز پر بھلے ہی رضا مندی ظاہر کر دی ہے لیکن غزہ میں خواتین اور بچوں پر ظلم و بربریت کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ معاملے میں اسرائیل نے غزہ کے شہری علاقے دراج میں التبین اسکول پر اس وقت زبر دست بمباری کی جب خواتین بچے اور بزرگ نماز فجر ادا کر رہے تھے۔ اس تباہ کن میزائل حملے کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد کے شہید ہونے اور درجنوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے اس حملے کو "خوفناک قتل عام” قرار دیا۔ یہ حملہ غزہ سے منتقل لوگوں کے پناہ گزیں کے طور پر استعمال ہونے والے اسکول پر کیا گیا ۔
رپورٹ کے مطابق حملے کے بعد اسکول احاطہ میں شدید آگ لگ گئی۔ اس حملے اور آتشزنی کی وجہ سے لوگوں میں افرا تفری مچ گئی۔ فی الحال وہاں پھنسے لوگوں کے لیے راحت و بچاؤ کا کام جاری ہے۔ ایجنسی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ "اسرائیل نے جس اسکول پر حملہ کیا وہاں فلسطین کے لوگ تھے، حملے میں کُل 90 سے 100 کے قریب لوگوں کی جانیں چلی گئیں۔” حالانکہ غزہ کی سرکاری میڈیا نے اس حادثہ میں شہید لوگوں کی تعداد 100 سے زیادہ بتائی ہے۔
غزہ پر فضائی حملے کے بعد اسرائیل نے بھی اپنا بیان جاری کیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ حماس کے جنگجوؤں کو مارنے کے لیے ایئر اسٹرائک کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ جمعرات کو بھی غزہ میں اسرائیل کے دو فضائی حملے ہوئے تھے میں 18 سے زائد افراد کی موت ہو گئی تھی۔دوسری جانب اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے غزہ میں قطر ،مصر اور امریکہ کی ثالثی میں آئندہ ہفتے یعنی 15 اگست کو جنگ بندی کے مذاکرات پر گفتگو کا آغاز کرنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے ۔