غزہ-اسرائیل جنگ:اسرائیلی عوام طویل مدتی جنگ سے پریشان ہو کر ملک چھوڑنے پر مجبور
تل ابیب ،12 نومبر :۔
غزہ میں اسرائیل کی جانب سے مسلط کی گئی جنگ کو ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے ،اب حالات اسرائیلی عوام کے لئےدیگر گوں ہوتا جا رہا ہے۔ جس میں بے تحاشہ جانی و مالی نقصان ہو چکا ہے۔ مستقبل قریب میں دور دور تک جنگ کے خاتمے کا کوئی آثار نظر نہیں آ رہا ہے۔ اسرائیل نے اپنی جنگی مشن کو فلسطین کے ساتھ ساتھ لبنان تک وسیع کر لیا ہے۔ حالانکہ لبنان سے جنگ تو 30 ستمبر سے شروع ہوا ہے لیکن سرحد پر کشیدگی پچھلے 11 ماہ سے جاری تھا۔
اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری جنگ پر دنیا کے ممالک کا الگ الگ نظریہ ہے۔ کوئی فلسطین کی حمایت کر رہا ہے تو کوئی اسرائیل کو صحیح بتا رہا ہے۔ لیکن عام لوگ تو ہمیشہ سے امن پسند رہے ہیں۔ ایسے میں اسرائیل سے ایک خبر سامنے آ رہی ہے، جو اسرائیل کے لیے باعث غور و فکر ہے۔ دراصل اسرائیلی عوام کو یہ طویل مدتی جنگ راس نہیں آ رہی ہے۔ تقریباً 94 لاکھ مختصر آبادی والے ملک اسرائیل کے شہری آئے دن ملک کو چھوڑ کر جا رہے ہیں۔
سنٹرل بیورو آف اسٹیٹسٹکس (سی بی ایس) کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال ملک کو خیر باد کہنے والوں کی تعداد میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔ یہ 2022 کے اعداد و شمار کے مقابلہ میں 44 فیصد زیادہ ہے۔ وائی نیٹ کی رپورٹ کے مطابق بنجامن نیتن یاہو کی اتحادی حکومت کے اقتدار میں واپسی کے بعد اس رجحان میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ سی بی ایس کے اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں تقریبا 24900 اسرائیلیوں نے ملک چھوڑ دیا۔ اس سے ایک سال قبل 2022 میں یہ تعداد 17520 تھی۔
دوسری جانب اس عرصہ میں بیرون ملک سے اسرائیل واپس آنے والے یہودیوں کی تعداد میں بھی کمی آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2022 میں 12214 اسرائیلی اپنے ملک واپس آئے، 2023 میں یہ تعداد گھٹ کر 11300 تک آ گئی۔ماہرین کے مطابق یہودی ملک کے شہریوں میں ملک چھوڑنے کا رجحان سیاسی پولرائزیشن، معاشی عدم استحکام اور غزہ میں شدید جنگ کے باوجود یرغمالیوں کی رہائی میں نیتن یاہو حکومت کی ناکامی کی وجہ سے بڑھا ہے۔